افغان طالبان رجیم میں خواتین تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں

افغان طالبان رجیم نے ملک میں تعلیمی نظام کو تباہ کرکےخواتین کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل دیا، افغانستان میں اسکولوں کی بندش کو 1500دن گزر جانے کے بعد طالبات ذہنی اذیت کا شکار ہیں،افغان جریدے آمو کی رپورٹ کے مطابق؛2021 میں افغان طالبان کے افغانستان میں قبضہ کے بعد 2.2 ملین سے زیادہ طالبات تعلیم کے زیور سے محروم ہیں ، تعلیمی پابندی جاری رہیں تو 2030 تک تقریباً 40 لاکھ افغان طالبات ثانوی اور اعلیٰ تعلیمی سرگرمیوں سےمحروم ہو سکتی ہیں،افغان طالبہ کا کہنا ہے کہ سوچا تھا کہ چند ہفتوں میں اسکول دوبارہ کھل جائیں گے مگر وہ دن کبھی نہیں آیا،ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ اسکولوں کی بندش سےخواتین کاحق چھیناجا رہاہے ،

افغانستان کے 34 صوبوں میں تعلیم سےمحروم ہونے والی طالبات کی ایسی ہی کہانیاں سنائی دیتی ہیں ، طالبان رجیم افغانستان میں سنگین جرائم اور انسانی حقوق کی پامالی میں ملوث ہے،اقوام عالم کو طالبان رجیم کے غیر انسانی رویہ کا سختی سے نوٹس لینا چاہئے

Shares: