جرمنی میں کم سن بچوں پر چاقو سے حملہ کرنے والے افغان شہری کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوگئی ہے۔ یہ واقعہ 9 ماہ قبل پیش آیا تھا، جس نے ملک میں انتخابات سے قبل امیگریشن کے معاملے پر جاری بحث کو مزید شدت دی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی شہر آشافیفن برگ میں پیش آنے والے اس واقعے نے جرمنی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ حملہ آور نے ایک 2 سالہ بچے پر چاقو سے وار کیا، جو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا، جب کہ بچے کو بچانے کی کوشش کرنے والا 41 سالہ شخص بھی ہلاک ہوگیا۔ اس واقعے میں 3 دیگر افراد زخمی ہوئے۔مشتبہ شخص نے ایک 2 سالہ شامی بچی، ایک استاد اور 72 سالہ شخص کو بھی زخمی کیا، جو بچوں کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ حملہ اُس وقت ہوا جب کنڈرگارٹن کے 5 بچے اور 2 اساتذہ پارک میں موجود تھے۔

حملے کے فوراً بعد پولیس نے 28 سالہ افغان نژاد شخص کو گرفتار کرلیا۔ عدالتی ضابطوں کے تحت اس کی اصل شناخت ظاہر نہیں کی گئی، اور اسے ’انعام اللہ‘ کا فرضی نام دیا گیا ہے۔استغاثہ کے مطابق ملزم طویل عرصے سے ذہنی بیماری میں مبتلا ہے، اور ماہرین کی رپورٹ کے مطابق وہ فوجداری طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

پراسیکیوشن کے مطابق حملے کے پیچھے کسی انتہا پسند یا دہشت گردی کے محرکات کے شواہد نہیں ملے۔ استغاثہ عدالت سے درخواست کر رہا ہے کہ ملزم کو مستقل نفسیاتی ادارے میں منتقل کیا جائے۔

پاکستان اور قازقستان کی مشترکہ انسدادِ دہشت گردی مشق ’دوستارم-5‘ کا آغاز

کراچی سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ غیر معینہ مدت کے لیے معطل

Shares: