پاکستان نے طالبان کے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد دہشت گردی میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا۔ 2021 میں 207 حملے، 2022 میں 262، 2023 میں 306 اور 2024 میں 1099 حملے ہوئے، جو بگڑتی صورتحال کی واضح نشاندہی کرتے ہیں۔
پاکستان نے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے 58 تربیتی مراکز، اسٹیجنگ پوائنٹس اور رہائشی ٹھکانے شناخت کیے ہیں، جن کے بارے میں کابل انتظامیہ کو مکمل علم ہے۔جون 2025 سے تقریباً 4,000 جنگجو (172 تشکیلیں) افغانستان سے خیبر پختونخوا میں داخل ہوئے، جو گروہوں میں 36 فیصد اور جنگجوؤں کی تعداد میں 48 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔بلوچستان میں دراندازی کے لیے زابل، پکتیکا، قندھار، ہلمند اور نیمروز سے 83 تشکیلیں (تقریباً 1,200 جنگجو) استعمال ہوئیں۔اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران پاکستانی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں 135 افغان شہریوں کو ہلاک کیا، جس کے بعد مجموعی طور پر 267 افغان باشندوں کی شناخت اور ہلاکت کی تصدیق ہوئی۔2022 سے 2025 کے دوران افغان شہریوں نے پشاور، بنوں، بشام، میر علی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں خودکش حملے کیے، جن میں درجنوں پاکستانی شہری نشانہ بنے۔







