ایک افغان انٹیلی جنس سے منسلک سوشل میڈیا اکاؤنٹ ’ال مرصاد‘ نے حال ہی میں ایک من گھڑت اور مسخ شدہ خبر پھیلانا شروع کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مبینہ داعش خراسان کا ایک دہشت گرد پاکستان میں مارا گیا ہے۔ اس بے بنیاد دعوے کو نہ صرف بعض افغان حکومتی بیانیے سے جڑے افراد نے آگے بڑھایا بلکہ سابق امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی اسے غیر ذمہ داری سے تقویت دی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق زلمے خلیل زاد کی جانب سے اس طرح کے غیر مصدقہ اور یکطرفہ پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینا یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ افغانیوں کے پروپیگنڈا نیٹ ورک کا غیر رسمی ترجمان بن رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ خلیل زاد اس مخصوص بیانیے کو آگے بڑھانے میں کیوں پیش پیش ہیں،پاکستان کے خلاف اس طرح کی منفی مہم کا مقصد نہ صرف پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے بلکہ ان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کامیابیوں کو بھی مشکوک بنانا ہے جو پاکستان نے داعش کے خلاف گزشتہ برسوں میں حاصل کی ہیں،،وہ کامیابیاں جن کی بدولت دنیا متعدد بڑے دہشت گرد حملوں سے بچی۔
ال مرصاد کی جانب سے گھڑی گئی یہ کہانی دراصل مختلف بے بنیاد رپورٹس کو جوڑ کر ایک ایسا تاثر پیدا کرنے کی کوشش ہے جس سے پاکستان کو بدنام کیا جاسکے۔پاکستانی حکام کے مطابق یہ خبر مکمل طور پر جھوٹ اور گمراہ کن پروپیگنڈہ ہے، جسے دوٹوک طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔
یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس جعلی خبر کو پھیلانے میں ایک مربوط سوشل میڈیا نیٹ ورک شامل ہے، جس کے اہم عناصر میں ال مرصاد، GDI سے منسلک اکاؤنٹس، اور اُن کے بیانیے کو آگے بڑھانے والے مخصوص حلقے شامل ہیں۔ اس نیٹ ورک کا مقصد جھوٹ کو فروغ دینا، حقائق کو مسخ کرنا، اور اقوام متحدہ کی ان رپورٹس سے توجہ ہٹانا ہے جن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ داعش خراسان کی اصل موجودگی اور آپریشنز افغانستان کے اندر ہیں، نہ کہ پاکستان میں۔
پاکستان نے گزشتہ کئی برسوں میں داعش سمیت دہشت گردی کی مختلف جہتوں کے خلاف مؤثر اور کامیاب کارروائیاں کی ہیں۔بین الاقوامی ادارے، اقوام متحدہ کے ماہرین، اور عالمی سکیورٹی فورمز بارہا تسلیم کر چکے ہیں کہ پاکستان نے داعش کے نیٹ ورکس کو توڑنے، ان کی پاکستان کے اندر موجودگی کو روکتے ہوئے، اور ان کے عالمی سطح پر بڑے حملوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
گمراہ کن معلومات کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ سازی ایک منظم پروپیگنڈا ہے، جسے مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے۔پاکستان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ نہ صرف داعش کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا بلکہ خطے اور دنیا کی سکیورٹی کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔








