افغان طالبان رجیم کی جانب سے بگرام ایئربیس پر جدید فوجی ساز و سامان، جنگی طیاروں اور بکتربند گاڑیوں کی تیاری سے متعلق پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے پر ایک معروف امریکی جریدے نے تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ شائع کر دی ہے، جس میں اس دعوے کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیا گیا ہے۔

امریکی جریدے کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر، آزاد ذرائع اور تکنیکی شواہد کے جامع تجزیے سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ بگرام ایئربیس پر کسی قسم کی عملی سطح پر جنگی طیاروں یا بکتربند گاڑیوں کی تیاری یا جدید مرمت کا کوئی منظم نظام موجود نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان نے درحقیقت ناکارہ اور غیر فعال طیاروں اور بکتربند گاڑیوں کو محض رنگ و روغن کر کے رن وے اور کھلے مقامات پر کھڑا کر رکھا ہے تاکہ انہیں فعال عسکری طاقت کے طور پر پیش کیا جا سکے۔رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جنگی مشقوں، طیاروں کی مبینہ مرمت، عسکری پریڈز اور اڈے کی سرگرمیوں کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کیں، جن کا مقصد داخلی و خارجی سطح پر اپنی عسکری صلاحیتوں کو بڑھا چڑھا کر دکھانا اور عوامی تاثر کو گمراہ کرنا تھا۔ تاہم امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ ان ویڈیوز میں دکھایا گیا ساز و سامان تکنیکی اعتبار سے غیر فعال ہے اور اسے عملی جنگی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

دفاعی و سکیورٹی ماہرین نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان خدشات کو مزید تقویت دیتی ہے کہ طالبان رجیم اپنی حقیقی سکیورٹی ضروریات پوری کرنے کے لیے منظم ریاستی عسکری ڈھانچے کے بجائے مختلف غیر باقاعدہ اور مسلح گروہوں پر انحصار کر رہی ہے، جو خطے کے امن و استحکام کے لیے تشویشناک صورتحال ہے۔رپورٹ میں یاد دلایا گیا ہے کہ اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیار اور فوجی ساز و سامان افغانستان میں چھوڑا گیا تھا، جو بعد ازاں طالبان اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے ہاتھ لگ گیا۔ تاہم ماہرین کے مطابق اس ساز و سامان کی بڑی تعداد یا تو ناکارہ ہو چکی ہے یا اس کے مؤثر استعمال کے لیے درکار تکنیکی مہارت اور پرزہ جات طالبان کے پاس موجود نہیں۔امریکی جریدے کی اس رپورٹ نے ایک بار پھر طالبان کے عسکری دعوؤں، سوشل میڈیا پروپیگنڈے اور زمینی حقائق کے درمیان واضح فرق کو بے نقاب کر دیا ہے، جس پر عالمی برادری میں تشویش پائی جاتی ہے۔

Shares: