بشار الاسد حکومت کے خاتمے پر طالبان کا خوشی کا اظہار
افغانستان میں طالبان کی حکومت نے شام میں جاری تبدیلیوں پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور حالیہ دنوں میں شامی اپوزیشن فورسز کی کامیابیوں پر افغانستان کے حکام نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ شامی اپوزیشن فورسز نے دارالحکومت دمشق سمیت مختلف اہم شہروں پر قبضہ کرلیا ہے، اور شامی صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
شامی صدر بشار الاسد کے بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ ان کا طیارہ، جو روس کی طرف جا رہا تھا، ریڈار سے غائب ہو گیا ہے۔ اس کے بعد سے یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ وہ کسی حادثے کا شکار ہوگئے ہیں، تاہم ابھی تک شامی حکومت یا کسی دوسرے سرکاری ادارے کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔ یہ واقعہ شام میں اس وقت پیش آیا جب ملک میں شدید سیاسی اکھاڑ پچھاڑ ہو رہی تھی اور بشار الاسد کا اقتدار خطرے میں تھا۔
افغان حکومت نے شامی اپوزیشن کی کامیابیوں پر ایک رسمی اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں شام کی عوام اور تحریرالشام کو مبارکباد دی گئی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کو امید ہے کہ شام میں ایک آزاد، خودمختار اور اسلامی نظام قائم کیا جائے گا جو شام کے عوام کے حقوق اور آزادی کو تحفظ فراہم کرے گا۔وزارت خارجہ امارت اسلامیہ افغانستان نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ شام میں آنے والی تبدیلیوں کو مثبت تبدیلی کے طور پر دیکھتی ہے اور امید کرتی ہے کہ شام کی حکومت میں تبدیلی کے بعد وہاں بیرونی طاقتوں کا اثر و رسوخ کم ہوگا اور اہل شام کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہوں گے۔ افغان حکومت نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام کی صورتحال پر اپنی پالیسی میں تبدیلی لائیں اور شام کے عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں۔
شامی اپوزیشن کی کامیابیوں کے بعد شام میں نئے سیاسی منظرنامے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔ اپوزیشن فورسز کی جانب سے ایک نئے اسلامی نظام کی تشکیل کی کوششوں کے بارے میں بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ افغان حکومت کی جانب سے اس کی حمایت کی توقعات ظاہر کی گئی ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت شام میں اسلامی حکومت کی تشکیل کے حق میں ہے۔
دوسری جانب عالمی سطح پر بھی شام کی صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ مختلف عالمی طاقتیں اس تبدیلی کو اپنے مفاد کے مطابق دیکھ رہی ہیں۔ روس اور ایران نے بشار الاسد کی حمایت کی تھی، اور ان دونوں ممالک کے لیے اس حکومت کا خاتمہ ایک بڑا دھچکہ ہو سکتا ہے۔ تاہم شامی اپوزیشن فورسز اور ان کے اتحادیوں کا موقف ہے کہ بشار الاسد کا اقتدار شام کے عوام کی مرضی کے خلاف ہے اور ان کے اقتدار سے نجات حاصل کرنا ضروری ہے۔