افغان طالبان کی وزیر خارجہ سے ملاقات، کیا بات ہوئی؟ اہم خبر

0
48

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے اعلیٰ سطح وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں جمعرات کو وزارت خارجہ ملاقات کی

اسلام آباد ۔ 3 اکتوبر (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے اعلیٰ سطح وفد نے ملا عبدالغنی برادر کی قیادت میں جمعرات کو وزارت خارجہ ملاقات کی۔ ملاقات میں خطے کی صورتحال، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فریقین نے مذاکرات کی جلد بحالی کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفد کو وزارت خارجہ میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین دو طرفہ برادرانہ تعلقات، مذہبی ثقافتی اور تاریخی بنیادوں پر استوار ہیں۔گذشتہ چالیس برس سے افغانستان میں عدم استحکام کا خمیازہ دونوں ممالک یکساں طور پر بھگت رہے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، صدق دل سے سمجھتا ہے کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے افغانستان میں قیام امن کیلئے “مذاکرات” ہی مثبت اور واحد راستہ ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ آج دنیا، افغانستان کے حوالے سے ہمارے موقف کی تائید کر رہی ہے۔ پاکستان خوش دلی کے ساتھ گذشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین بھائیوں کی میزبانی کرتا چلا آ رہا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت نہایت ایمانداری سے مصالحانہ کردار ادا کیا ہے۔ پرامن افغانستان پورے خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ فریقین مذاکرات کی جلد بحالی کی طرف راغب ہوں تاکہ دیرپا، اور پائیدار امن و استحکام کی راہ ہموار ہو سکے۔ افغان طالبان کے اعلیٰ سطحی وفد نے افغان امن عمل میں پاکستان کے مصالحانہ کردار کی تعریف کی۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ پاکستان افغان امن عمل کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا مصالحانہ کردار صدق دل سے ادا کرتا رہے گا۔

طالبان کا وفدامریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے بھی ملاقات کرے گا , افغان طالبان کے وفد کی پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات متوقع ہے،

 

واضح رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے نیویارک میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ افغان طالبان کا وفد مجھ سے ملنا چاہتا تھا لیکن افغان حکومت کو اعتراض تھا،افغانستان میں خانہ جنگی پورےخطےکومتاثرکررہی ہے، کوشش ہےکہ طالبان اورامریکہ کےدرمیان دوبارہ بات چیت شروع ہو.طالبان وفد مجھ سے ملنا چاہتا تھا لیکن افغان حکومت نےاعتراض اٹھایا ،افغان مسئلےکافوجی حل نہیں،مذاکرات کےذریعے ہی اس کاحل نکالاجاسکتا ہے،امریکہ طالبان مذاکرات کےبعدافغانوں میں بات چیت ہونی تھی،

Leave a reply