پاکستان اور افغانستان کے مابین استنبول میں ہونے والے مذاکرات طالبان کی ضد، اندرونی اختلافات اور پس پردہ قوتوں کے اثرات کے باعث ناکام ثابت ہوئے۔ مذاکرات تیسرے دن 18 گھنٹے تک جاری رہنے کے باوجود بھی کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہو سکی۔

ذرائع کے مطابق افغان وفد متحد نہیں تھا — قندھار، کابل اور خوست کے مختلف دھڑے الگ ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔ قندھار کے دھڑے نے اچانک مطالبہ کردیا کہ کوئی معاہدہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک امریکا باضابطہ ضامن نہ بنے، جو بات چیت کو سکیورٹی سے ہٹا کر مالیاتی اور بین الاقوامی دباؤ کی صورت میں تبدیل کرنے کی کوشش معلوم ہوئی۔مذاکرات کے دوران افغان نمائندوں کی کنفیوژن واضح رہی — بعض مندوبین باہر بیٹھے ہینڈلرز سے ہدایات لے رہے تھے اور فون کالز کے بعد جو نکات پہلے کلیئر تھے دوبارہ کھول دیے گئے۔ یہ تمام صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ افغان عبوری حکومت کے اندر مختلف دھڑوں کے اپنے اجنڈے ہیں اور کچھ گروہ مالی فوائد کے لیے سکیورٹی فائل کو واشنگٹن کی طرف کھینچنے کے خواہاں ہیں۔

پاکستان نے واضح مؤقف اختیار کیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ٹھوس، قابلِ تصدیق اور مؤثر اقدامات درکار ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے افغان علاقوں میں دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف کارروائیوں کے ثبوت افغان فریق اور ثالثوں کو پیش کیے۔سرحدی کشیدگی تب بڑھی جب افغان عبوری حکومت کے بعض عناصر کی کارروائیوں کے نتیجے میں پاک فوج کے جوان شہید ہوئے؛ جس کے جواب میں پاک فوج نے سخت جوابی کارروائیاں کر کے متعدد دہشت گرد ہلاک اور کچھ افغان پوسٹس پر کنٹرول حاصل کیا۔ پاکستان نے بار بار عالمی فورمز پر کابل کو خبردار کیا کہ افغان سرزمین سے ہونے والی کارروائیاں قبول نہیں ہوں گی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک افغان فریق اپنی اندرونی تقسیم ختم نہ کرے اور دہشت گردی کو سیاسی کرنسی بنانے کی کوششیں بند نہ کرے، مذاکرات میں پیشرفت ممکن نہیں۔ پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ اگر مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو وہ اپنے قومی مفادات اور سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا

سری لنکا کا پاکستان دورے کے لیے اسکواڈز کا اعلان

کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب ، وزیراعظم ویڈیو لنک پر صدارت کریں گے

کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب ، وزیراعظم ویڈیو لنک پر صدارت کریں گے

وہاب ریاض کو کوئی نیا عہدہ نہیں دیا گیا،پی سی بی کی وضاحت

Shares: