افغانستان میں آخر کار وہ کام شروع ہوچکا ہے جس کا اندیشہ تھا اور میرے جیسے کچھ لوگ اس کا دبے لفظوں میں اظہار بھی کرچکے تھے ۔ آسان فتح اپنے پیچھے ہولناکی بھی لاتی ہے ۔ امریکا و دیگر عالمی طاقتوں نے جب دیکھا کہ ان کی تربیت یافتہ افغان فوج مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور پنج شیر میں بھی دوسرا گروپ حاوی ہوچکا ہے تو انھوں نے مبینہ طور پر اپنا وہ گروپ میدان میں اتار دیا ہے جس نے شام میں بالکل اس وقت اپنا آپ دکھا کر پانسہ پلٹ کر رکھ دیا تھا جب اسلام قوتیں کام یاب ہورہی تھیں ۔ وہاں پر بھی جب یہ طاقتیں ناکام ہوئیں تو انھوں نے داعش نامی بدنام زمانہ دہشت گرد جماعت کو میدان میں اتار کر مسلمانوں کے خون کو مزید ارزاں کردیا ۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ داعش تو اپنے آپ کو اسلامی جماعت گردانتے ہیں اور علی الاعلان دعویٰ بھی یہی ہوتا ہے تو عرض صرف اتنی ہے کہ آپ کا مطالعہ جہاں کم ہے وہی آپ کی غور وخوض کرنے کی قابلیت بھی قدرے کم ہی ہے ۔ بہرحال اس وقت افغانستان سے عالمی طاقتیں اپنے افراد بڑی تیزی سے نکال کر افغانستان کو ایک نیا اکھاڑہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہوچکی ہیں ۔
خبروں کے مطابق کابل ائیرپورٹ پر 2 خودکش دھماکوں میں بچوں ، خواتیں اور 13 امریکی فوجیوں سمیت 60 کے قریب افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور اس کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے ۔ معلومات کے مطابق ایک دھماکہ ایئرپورٹ کے سامنے ہوٹل کے قریب ہوا۔ ہوٹل میں زیادہ تر برطانوی اہلکار ٹھہرے ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ دوسرا دھماکہ ایئرپورٹ گیٹ کے سامنے ہوا۔ ہدف کابل ایئرپورٹ کے باہر جمع لوگ تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق طالبان نے ایئرپورٹ کے اطراف میں سکیورٹی سخت کردی اور لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ ائیر پورٹ پر دھماکے کے بعد زخمیوں کو ریڑھیوں پر ہسپتال لے جایا گیا۔ ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کابل ایئرپورٹ پر شہریوں پر بمباری کی مذمت کرتی ہے۔ دھماکے کے مقام کی سکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھ میں تھی۔ شرپسند حلقوں کو سختی سے روکا جائے گا۔ ترجمان طالبان نے کہا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔ کابل دھماکوں کی تحقیقات کا حکم اور خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے۔ کابل ہسپتال ایمرجنسی کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ دھماکوں کے 60 کے قریب زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی حکام کو یقین ہے کہ ایئرپورٹ حملے میں داعش خراسان گروپ کا ہاتھ ہے۔ امریکی سینٹ حکام کمانڈر جنرل میکنزی نے کہا ہے کہ کابل دھماکوں میں 12 امریکی اہلکار ہلاک اور 15زخمی ہو گئے۔ کابل ائرپورٹ پر حملے کے باوجود انخلاء آپریشن جاری رہے گا۔ حملے کے مختلف پہلوؤں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ترجمان پینٹاگون جان کربی کے مطابق کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکے ہوئے۔ کابل ائرپورٹ کے ایبے گیٹ پر دھماکہ کمپلکس اٹیک کا نتیجہ تھا۔ دھماکے میں امریکی فوجی اور عام شہری دونوں ہلاک ہوئے ہیں۔ کابل ائرپورٹ سے اڑنے والے اطالوی فوجی طیارے پر فائرنگ کی گئی۔ کوئی نقصان نہیں ہوا۔ سربراہ نیٹو نے کہا ہے کہ اتحادی افواج ترجیحی بنیادوں پر کابل سے انخلاء کا عمل جاری رکھیں۔ پاکستان نے کل ایئرپورٹ دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے۔ متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں۔ بچوں سمیت قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی اطلاع ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا کابل دھماکوں میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار بچوں سمیت دیگر افراد کی جان لئے جانے کے دلخراش واقعہ پر بے حد افسوس ہے۔ قائد حزب اختلاف کا متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار، زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ طالبان حکام نے داعش کی طرف سے ایئرپورٹ کے علاقے میں خودکش حملوں کا خطرہ ظاہر کیا تھا۔ علاوہ ازیں ڈیڈ لائن ختم ہونے میں 5 روز باقی، افغانستان سے امریکی انخلا میں تیزی آگئی، 24 گھنٹے کے دوران 19 ہزار افراد کو نکال لیا گیا۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے افغانستان میں موجود اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ کابل کے ہوائی اڈے پر دہشت گرد حملے کے خطرے کے پیش نظر وہاں جانے سے گریز کریں۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ طالبان نے 31 اگست کو انخلا کی آخری تاریخ کے بعد بھی امریکی شہریوں اور خطرے سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق ترک فضائیہ نے اپنے 345 فوجیوں کو اسلام آباد منتقل کیا۔ قندھار ایئرپورٹ بین الاقوامی پروازوں کیلئے کھول دیا گیا۔ غیرملکی پاسپورٹوں پر طالبان نے اسلامی امارات کی مہر لگائی۔ فرانس اور نیدرلینڈز کابل ایئرپورٹ سے اپنے شہریوں کے انخلاء کا آپریشن آج بند کردیں گے۔ بیلجیم نے اپنے تمام شہریوں کو افغانستان سے نکال لیا۔ حکومت بیلجیم نے کہا ہے کہ بدھ کو آخری 5 فلائٹس کابل اور اسلام آباد کے درمیان چلائی گئیں۔ یورپین کمشن نے کہا ہے کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو مہاجرین کیلئے سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ پاکستان سے بات چیت مہاجرین کی ممکنہ آمد کی تیاری کیلئے ہے۔رات گئے امریکی کماندر نے تصدیق کی ایئرپورٹ پر ہونے والے دونوں دھماکے خودکش تھے۔
یہ ایک پہلا قدم ہے جو داعش کے نام پر اٹھایا گیا ہے ۔ اس کے بعد تسلسل سے یہ کام ہوتا رہے گا ۔ عالمی طاقتیں اس وقت کوشش میں ہیں کہ ان کے افراد زیادہ سے زیادہ افغانستان سے نکل سکیں ۔ یاد رہے کہ مکمل نہیں نکالے جائیں گے بلکہ چند ایک گم نام و غیر معروف افراد کو رہنے دیا جائے گا اور پھر آنے والے دنوں میں اسی طرح کے خود کش دھماکے ہوں گے اور طالبان کی شکل و صورت اختیار کرکے گھناؤنا کھیل کھیل کر انھیں بدنام کیا جاے گا۔ یہ ان کا پرانا وتیرہ ہے ۔ پاکستان پر پھر سے ایک بڑی ذمہ داری عائد ہوچکی ہے ۔ اسے جہاں پاکستانی سرحدوں کو محفوظ رکھنا ہے وہی پر افغانستان میں داعش کو پاوں جمانے نہ دینا بھی اس کا سردرد ہوگا ۔ افغانستان میں داعش کا مطلب ہے کہ بھارت اسرائیل و امریکا ہمیں پھر سے گھیر کر بیٹھ جائیں ۔ کشمیر میں بھی تحریک آزادی کو اس سے دھچکا لگ سکتا ہے ۔ یہ میرا اپنا تجزیہ اور خیالات ہیں جو میں اپنی معلومات کے سہارے الفاظ میں ڈھال رہا ہوں ۔ داعش اور دیگر گروہوں کو طالبان کی حکومت کے خلاف استعمال کیا جاے گا اور ایک لمبی پراکسی وار کا کام شروع ہوگا ۔ طاقتوں کا پلڑا بے شک طالبان کا بھاری ہوگا لیکن اندرون خانہ حمایت دیگر گروہوں کی بھی ہوگی ۔ اس سب میں طالبان کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے کہ انھیں ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہوگا اور احتیاط سے مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے پتے واضح کرنے ہوں گے۔ ایک بڑی اور لمبی جنگ پھر سے افغانستان کے دروازے پر کھڑی ہے جس میں افغانیوں کو ہی افغانیوں سے لڑوا کر اپنے مفادات کو سمیٹا جاے گا اور مزید ہولناکی کے لیے داعش کو بھی داخل کردیا گیا ہے ۔








