وزیراعظم محمد شہباز شریف نے موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات کو دنیا کےلئے بڑے چیلنجز قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی تک سب کےلئے منصفانہ اور بلا امتیاز رسائی ناگزیر ہے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے ترقی پذیر ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے، تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے،پاکستان عالمی امن و سلامتی کے فروغ کے لیےبھرپور کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کےلئے پرعزم ہیں،عالمی برادری افغان طالبان رجیم پر زور دے کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گرد کارروائیاں بند کرائے ،پاکستان فلسطینی عوام اور بہادرکشمیریوں کے بنیادی حق حق خوارادیت کےلئے کی جانےوالی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔
ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں بین الاقوامی سال برائے امن و اعتماد ، عالمی دن برائے غیر جانبداری اور ترکمانستان کی تیس سالہ مستقل غیر جانبداری کی سالگرہ کے حوالے سے منعقدہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اشک آباد جیسے خوبصورت شہر میں موجودگی میرے لیے باعث مسرت ہے، سفید سنگ مرمر کی خوبصورتی اور ترکمان عوام کی گرمجوشی قابل تعریف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ترکمانستان کا میرا پہلا دورہ ہے لیکن میں اپنے آپ کو یہاں قطعاً اجنبی محسوس نہیں کررہا،ترکمانستان کی مہمان نوازی اپنی مثال آپ ہے،مہمان کو اہل خانہ سے بڑھ کر احترام دینا ترکمانستان کی روایت ہے، ترکمانستان کے قومی رہنما قربان گلی بردی محمدوف اور ترکمانستان کے صدرسردار بردی محمدوف میرے لئے بھائیوں جیسے ہیں اور پاکستان اور ترکمانستان کی دوستی کو مضبوط بنانے میں ان کا اہم کردار ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ترکمانستان کی قیادت کو مستقل غیر جانبداری کے 30 سال مکمل ہونے اور 2025کو اقوام متحدہ کی طرف سے امن و اعتمادکا سال قرار دینے کی کامیاب کاوش پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے رواں سال سلامتی کونسل میں غیرمستقل رکن کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور عالمی امن و سلامتی کے فروغ کے لیے پاکستان بھرپور کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کےلئے پرعزم ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ی کا خطرہ افغان سرزمین سے سر اٹھا رہا ہے، اس خطرے سے نمٹنے کےلئے کوششیں کی جارہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ افغان طالبان رجیم پر زور دے کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں اور وعدے پورے کرے او ر اپنی سرزمین سے دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کو روکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان مستقل جنگ بندی کےلئے قطر، ترکیہ ، سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور ایران کی پرخلوص کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے، تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے،پاکستان کی حمایت سے غزہ امن منصوبہ منظور ہوا جس کی بعد میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی توثیق کی ، رواں سال کے اوائل میں اقوام متحدہ کی قرارداد 2788کی منظوری تنازعات کے پرامن حل کےلئے پاکستان کے عزم کی بھرپور عکاسی کرتی ہے،8 عرب اسلامی ممالک کے گروپ کے رکن کی حیثیت سے ہمیں امید ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری امن کی کوششوں سے بے گناہ فلسطینیوں کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی اورمستقل اور پائیدار جنگ بندی،انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی مستقل فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے گا اور غزہ کی تعمیر نو میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں دیرپا جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی ضروری ہے، پاکستان فلسطینی عوام اور بہادرکشمیریوں کے بنیادی حق، حق خوارادیت کےلئے تمام کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا،پائیدار امن کی خواہش پائیدار ترقی سے جڑی ہوئی ہے، اس سلسلے میں 2030کا پائیدارترقی کا ایجنڈا ایک بہتر اور پرامن دنیا کےلئے بہت اہم ہے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مالیاتی شمولیت کے شعبے میں پیشرفت کے ساتھ ساتھ خواتین اور کمزور طبقات کو اقتصادی دھارے میں لانے کے لئےموثر اقدامات کئے ہیں ۔
گلوبل وارمنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے صاف اور سرسبزماحول کےلئے حل پیش کئے ہیں اور اس حوالے سے ہمارے اقدامات عالمی مثال ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والے نقصانات سے ترقی پذیر ممالک کو مشکلات کا سامنا ہے، ہمیں سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، موسمیاتی تبدیلی، غربت اور عدم مساوات دنیا کےلئے بڑے چیلنجز ہیں، یہ ایک عالمی خطرہ ہیں جو مشترکہ ذمہ داری کے تحت عملی اقدامات کے متقاضی ہیں ، جدید ٹیکنالوجی بالخصوص ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک منصفانہ اور بلا امتیاز رسائی ناگزیر ہے۔







