باغی ٹی وی کو ملنے والی اطلاع کے مطابق افغانستان نے بھارت کو اپنی سرزمین پر فوجی اڈے قائم کرنے کی اجازت دینے کا عندیہ دیا ہے۔ معروف اینکر پرسن اور سینیئر صحافی مبشر لقمان نے اپنے پروگرام کھرا سچ میں بھی یہ خبر بریک کردی ہے۔ دریں اثنا انتہائی معتبر ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز بھارتی شہر جیسلمیر میں ہونے والی بھارتی آرمی کمانڈرز کانفرنس میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کانفرنس کے بند کمرے میں ہونے والے سیشن میں سولہ آرمی کمانڈرز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ افغانستان کے قائم مقام وزیرخارجہ امیر خان متقی نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ بھارت اگر افغانستان کو دفاعی، انٹیلیجنس اور آبی تعاون فراہم کرے تو افغانستان بھارت کو پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف اپنے فوجی اڈے فراہم کرنے کو تیار ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکام نے افغانستان کو پاکستان کے خلاف مکمل سپورٹ فراہم کرنے اور ہر ممکن تعاون کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے کابل حکومت کو نہ صرف فوجی تربیت اور مشترکہ مشقوں کی پیشکش کی ہے بلکہ پاکستان کی جانب بہنے والے دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر میں مالی و تکنیکی مدد کا وعدہ بھی کیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت نے جلد ہی افغانستان میں مکمل سفیر تعینات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس اقدام کو خطے میں بھارت کی سفارتی سرگرمیوں کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ اس بات کا اشارہ ہے کہ نئی دہلی کابل حکومت کے ساتھ باضابطہ اور طویل المدتی شراکت داری قائم کرنا چاہتا ہے۔ افغانستان کو دیے گئے بھارتی وعدوں میں کابل، کنار اور دیگر دریاؤں پر ڈیموں کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ وہی دریا ہیں جو بعد ازاں پاکستان کے دریائے سندھ کے نظام کا حصہ بنتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی طرف سے افغان ڈیم منصوبوں کی مالی اور تیکنیکی اعانت کرنے سے پاکستان کے لیے پانی کے دباؤ (Hydro Pressure) کا نیا مسئلہ بن سکتا ہے۔ دفاعی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان آئندہ مہینوں میں مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد کا امکان ہے، جن میں سرحدی آپریشنز، انٹیلیجنس شیئرنگ اور انسداد دہشت گردی کی تربیت شامل ہوگی۔ عسکری مبصرین کے مطابق یہ اقدام جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے اور پاکستان کی مغربی سرحد پر سیکورٹی خطرات میں اضافہ ممکن ہے۔ یہ پیش رفت جنوبی ایشیا میں ایک نئے بھارت-افغان اسٹریٹجک الائنس کی طرف اشارہ کر رہی ہے جس کے اثرات براہِ راست پاکستان کی سلامتی، پانی کے وسائل اور علاقائی توازن پر مرتب ہوں گے۔

Shares: