تاجکستان کی حکومت نے ملک کے صنعتی سرحدی علاقے میں ہونے والے ڈرون حملے کو افغانستان کی جانب سے کی جانے والی "دہشتگرد کارروائی” قرار دے دیا ہے۔
حملے میں فیکٹری میں کام کرنے والے 3 چینی ملازمین ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔سرکاری اعلامیے کے مطابق ڈرون نے اس مقام کو نشانہ بنایا جہاں چینی ورکرز ایک تعمیراتی منصوبے پر کام میں مصروف تھے۔ دھماکے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا اور متاثرہ علاقے کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا گیا۔تاجک وزارتِ داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے کی سمت اور ٹیکنالوجی سے واضح ہے کہ ڈرون افغانستان کی سرحدی حدود سے لانچ کیا گیا۔ حکام کے مطابق یہ کارروائی براہِ راست ریاستی سلامتی پر حملہ اور خطے کے امن کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔
واقعے کے بعد تاجکستان نے کابل حکومت سے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات دونوں ممالک کے تعلقات اور علاقائی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ دوسری جانب دوشنبے میں قائم چینی سفارتخانے نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین اپنے شہریوں پر ہونے والے اس حملے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرے گا۔
افغان حکام کی جانب سے تاحال اس واقعے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ وسطی ایشیا میں نئے سفارتی تناؤ اور سیکیورٹی خدشات میں اضافہ کر سکتا ہے۔








