عالمی برادری کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے،افغان حکومت

2 سال قبل
تحریر کَردَہ

کابل: افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان حکومت خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی اٹھانے پر کام کررہی ہے۔

باغی ٹی وی: ترجمان افغان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پرجاری بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے اور افغانستان سے تعاون جاری رکھنا چاہیے۔

جرمنی کا پاکستان کو 2 کروڑ 80 لاکھ یورو کی امداد فراہم کرنے کا اعلان


ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان حکومت خواتین کی تعلیم پر عائد پابندی ختم کرنے کےلیے کام کررہی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے معاملے پر تشویش سمجھ سے باہر ہےہم او آئی سی سمیت تمام عالمی اداروں سے قریبی تعلقات چاہتے ہیں۔

قبل ازیں طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے یونیورسٹی میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان میں تعلیم اور ترقی کے امور کو شریعت کی دفعات کے مطابق ترتیب دینا تحریک کا فرض ہے۔

"العربیہ” کے ساتھ بات چیت کے دوران بلال کریمی نے کہا تھا کہ طالبان نے خواتین کو وہ حقوق دیے ہیں جو ماضی میں انہیں حاصل نہیں تھے طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نےافغانستان میں داعش کی موجودگی کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش ایک پوشیدہ تکفیری رجحان قرار ہے۔

واٹس ایپ نے اپنے صارفین کی سہولت کے لیے یا فیچر متعارف کرا دیا

انہوں نے کہا تھا کہ طالبان تحریک نے کالعدم تنظیم داعش کے 98 فیصد ٹھکانے تباہ کر دیے ہیں اور افغانستان میں داعش کے لیے کوئی مقبول انکیوبیٹر نہیں تھا۔

یاد رہے افعانستان کی وزارت اعلیٰ تعلیم کی جانب سے تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں کو بھیجے گئے خط کے مطابق طالبان نے گزشتہ ماہ افغانستان میں خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس خط پر وزیر ندا محمد ندیم کے دستخط تھے۔

طالبان کے اس فیصلے پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تو رد عمل میں طالبان کے اعلی تعلیم کے وزیر ندا محمد ندیم نے اپنے بیانات میں کہا تھا کہ اگر وہ ہم پر ایٹم بم بھی گرا دیں تو بھی ہم اپنےفیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم عالمی برادری کی طرف سے عائد پابندیوں کے لیے تیار ہیں۔ طالبان کے فیصلے صرف لڑکیوں کو یونیورسٹی کی تعلیم سے روکنے پر ہی نہیں رکے بلکہ اس تحریک نے افغانستان میں غیر سرکاری تنظیموں کو احکامات بھی جاری کیے کہ وہ خواتین کو ملازمت پر رکھنے سے باز آ جائیں۔

طالبان حکومت کا خواتین دکانداروں کو دکانیں اور بیوٹی پارلرز بند کرنے کا حکم

طالبان نے حجاب سمیت مناسب ڈریس کوڈ پر عمل درآمد کرانے کے اپنے فیصلے کو درست قرار دیا اور اس فیصلے پر عمل نہ کرنے والی تنظیموں کے لائسنس معطل کرنے کی دھمکی بھی دی ہےطالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کے بیوٹی سیلون بند کرنے کے لیے 10 دن کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے طالبان نے لڑکیوں کو تجارتی مراکز میں کام کرنے سے روکنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔

Latest from بین الاقوامی