افغانستان کی وزارت خارجہ کے بیان پر پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ کا درعمل سامنے آیا ہے
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان مسترد کرتے ہیں، افغان وزارت خارجہ کا بیان غیر سنجیدہ تھا،یہ بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور قابل مذمت مداخلت ہے،جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے اپنے مقامی مسائل حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے،افغانستان کو دہشت گرد گروپوں کو جگہ دینے سے انکار کرکے بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کو بھی پورا کرنا چاہیے،افغانستان میں دہشت گرد گروپس پڑوسی ممالک کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، افغانستان کو ایک بار پھر عالمی دہشت گردی کا مرکز بننے سے روکنا چاہیے،پاکستان خطے میں امن، مذاکرات اور تعاون کے لیے پر عزم ہے،
واضح رہے کہ پاکستان کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سے امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ پڑوسی ملک پاکستان میں حکومت اور سیاسی مخالفین کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے جس کے منفی اثرات پورے خطے پر پڑ سکتے ہیں۔عوام کے جائز مطالبات کو پورا کرنے کا بہترین طریقہ گفت و شنید اور افہام و تفہیم سے ہے۔ حالیہ واقعات نے ثابت کیا ہے کہ مذاکرات سے انکار مسئلے کو مزید پیچیدہ کررہا ہے۔ہم پاکستان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ امید ہے کہ حکومت پاکستان اور بااثر ادارے بڑھتی ہوئی ناراضگیوں کے ساتھ معقول اور حقیقت پسندانہ سلوک کرے۔
افغان وزارت خارجہ کا گمراہ کن بیان یہ گماں ظاہر کرتا ہے کہ کیا افغان بلوائی جنہوں نے کل توڑ پھوڑ میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا، وہ ہمسایہ ملک نے سرکاری طور پر تو فراہم نہیں کیے تھے؟ کیا اس بیان کے بعد کیا تحریک انتشار اور سرحد پار سہولت کاروں کے درمیان گٹھ جوڑ میں کوئی شک رہ گیا ہے ؟کیا اس بیان سے یہ تاثُر بھی نہیں ملتا کہ پاکستان کے قومی ترانے کے دوران بیٹھے رہنے کی اجازت بھی گنڈا پور نے خود ہی دی تھی ؟بہت حیرت انگیز بات ہے کہ افغانستان جہاں جمہوریت بالکل مفقود ہے، انسانی حقوق نام چیز ناپید ہے اور عورتوں کو بھر بکریوں سے ابتر سمجھا جاتا ہے وہ ملک آج ہمیں سمجھا جا رہا ہے – دیکھو تو سہی کون بول رہا ہے بجائے اپنا گھر سیدھا کرنے کے افغان حکومت اپنے بڑے ابو کو مشورے دے رہی ہے،شدید اچنبھے کی بات یہ ہے کہ افغانستان کی صورت حال نہیں بلکہ پاکستان خطے کیلئے خطرہ ہے ،واہ جی واہ،دوسروں کو نصیحت۔ خود میاں فضیحت








