پنجاب پولیو پروگرام نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان کا پولیو وائرس لاہور میں پایا گیا ہے۔
باغی ٹی وی: پنجاب پولیو پروگرام کا کہنا ہےکہ پولیو کا افغانستان ویرینٹ لاہورکےسیوریج میں پایا گیاآؤٹ فال روڈ سے لیے گئے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، لاہور میں ماحولیاتی نمونے مثبت آنے پر دوبارہ پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
لاہور کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
پنجاب پولیو پروگرام کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی نمونے مثبت آنے پر آبادیوں کی میپنگ کا فیصلہ کیا ہے، افغان پولیو وائرس رپورٹ ہونے پر مزید تحقیقات جاری ہیں، لاہور کی 28 یوسیز میں آئندہ ماہ پولیو مہم چلائی جائے گی۔
قبل ازیں وزارت صحت نے لاہور کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی تھی،وزارت صحت کے ترجمان اور وفاقی وزیر عبدالقادر پٹیل نے لاہور کے ماحولیاتی نمونے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئےکہا تھا کہ رواں برس لاہور کے ماحولیاتی نمونہ میں پہلا وائرس پایا گیا ہے۔
پروٹوکول واپس:پرویزالہی، عثمان بزدارسمیت متعدد شخصیات سےاضافی سیکیورٹی واپس
وزیر صحت عبد القادر پٹیل نے کہاتھا کہ حکومت پولیو مہم کی کامیابی کے لئے پر عزم ہے، سال کی پہلی قومی پولیو مہم کامیابی سے جاری ہے، والدین کے تعاون سے مطلوبہ ہدف حاصل کر لیں گے۔
پولیو ایک انتہائی متعدی اور وائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے جو عام طور پر پانچ سال تک کے بچوں کو متاثر کرتی ہے، جو شخص در شخص منتقل ہو سکتی ہے۔ یہ دراصل اعصاب کو کمزور کرنے والی بیماری ہے۔ پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے۔ یہ بیماری بچوں میں عام ہے لیکن اس کے شکار بالغ افراد بھی ہوسکتے ہیں۔
پولیو وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلتا ہے اور دوسرے شخص کو متاثر کرتا ہے۔ یہ وائرس متاثرہ شخص کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر اثر انداز ہوتا ہے جس کے نتیجے میں فالج (جسم کے حصوں کو حرکت نہیں دے سکتے ) ہو سکتا ہے۔ پولیو 1998 میں تقریباً دنیا کے تمام ہی ممالک میں موجود تھا اور براعظم افریقہ کے تمام ہی ممالک اس وائرس سے شدید متاثر تھے۔
چونیاں :چھوٹے بھائی کوقتل کرنے والے بڑے بھائی نے بھی خود کشی کرلی
سن 2011 تک پولیو صرف بھارت، پاکستان، افغانستان اور ناجیریا میں رہ گیا تھا۔ جبکہ بھارت کو 2011 میں پولیو فری ملک کرا دیے جانے کے بعد 2014 میں نائجیریا میں بھی پولیو ختم ہوچکا ہے۔








