افغانستان میں20 سال بعد ایک بار پھر طالبان کے قبضے نے افغان شہریوں اور عالمی برادری کے ذہنوں میں نئے سوالات جنم رہے ہیں کہ کیا طالبان پہلے کی طرح سخت پابندیاں عائد کریں گے یا اس دفعہ حکمت عملی تبدیل کرے گئے افغان طالبان کی جانب سے افغان عوام اور عالمی برادری سےجووعدےکیےگئے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ انہیں کس طرح پورا کرتے ہیں۔ سابق امریکی صدر ٹرمپ کافاکس نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں فوج بھیجنا ملک کی تاریخ کا سب سے غلط فیصلہ تھا۔انہوں نے کہا کہ جوبائیڈن کو نہیں پتہ صدر کا منصب کتنا اہم ہے جلد بازی میں انخلا کا فیصلہ اور بداتنظامی امریکا کیلئے باعث شرم ہے اتنے سالوں میں امریکا کی اتنی بے عزت نہیں ہوئی جتنی اب ہورہی ہے۔ٹرمپ نے اشرف غنی کو بدمعاش قرار دیا اور کہا کہ شروع سے اشرف غنی پر بھروسہ نہیں تھا اور نہ ہی وہ پسند تھے البتہ طالبان سربراہ سے ہمیشہ اچھی بات ہوئی۔ ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اسلامک امارات تما م ممالک سےاچھےتعلقات چاہتی ہے تمام ممالک سےاچھے سفارتی اور تجارتی تعلقات چاہتے ہیں کسی بھی ملک کیساتھ تجارت معطل نہیں ت کر رہے کسی بھی ملک کیساتھ تجارت معطل رکھنے کی افواہیں بھی بےبنیاد قرار دی ہیں ۔ امریکی صدرجوبائیڈن کہنا ہے کہ ہم 31 اگست تک افغانستان سےمکمل انخلا کرنا چاہتے ہیں ہم نےاسامہ کو مارا،افغانستان میں القاعدہ کوختم کیا ہمارے پاس دہشت گردی سےلڑنےکی صلاحیت رکھتے ہیں ہمیں انتہائی سنگین خطرات سےنمٹنےپرتوجہ دیناہوگی طالبان ایک وجودی بحران سے گزررہے ہیں طالبان جائزحکومت کےطور پر خودکو تسلیم کرانا چاہتے ہیں مجھےنہیں لگتا کہ طالبان تبدیل ہوئے ہیں طالبان کو فیصلہ کرنا ہوگا جس سےعالمی برادری انہیں تسلیم کرے۔
افغانستان میں بدلتی ہوئی صورت حال کے پیش نظرافغان سیاسی وفد کا کل پاکستان کا دورہ کیا جس میں افغان اولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمان رحمانی بھی شامل ہیں۔ افغان سیاسی وفد میں محمد یونس قانونی، استاد محمد کریم، احمد ضیا مسعود، احمد ولی مسعود، عبدالطیف پیدرام اور خالد نور شامل تھےافغان سیاسی وفد کی وزیراعظم عمران خان ،آرمی چیف ،ڈی جی آئی ایس آئی سے بھی ملاقات ہوئی افغان اولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمان رحمانی کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان تشریف لائیں اسپیکر افغان اولسی جرگہ رحمان رحمانی کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل کو ختم کردیا گیا جو افسوسناک ہے اور ہمارے دورے کا مقصد مفاہمت ،خون ریزی کا خاتمہ کرنا ہے اس ملاقاتوں میں تمام ایشوز پر بات چیت کی گئی اب آئندہ مرحلہ افغانستان میں حکومت سازی ہے اور تمام فریقین کو حکومت میں شامل کرنےسے ہی کامیابی ملے گی ہم افغان عوام کی آزادی اظہاررائے،قانون کے نفاذ پریقین رکھتے ہیں۔
اولسی جرگہ میر رحمان رحمانی کا یہ بھی کہنا تھا اگر طالبان ناکام ہوگئے تو پھر 1996 والی صورت حال ہوگی اورحکومت ایسی ہونی چاہیے جوافغان عوام کیلئے قابل قبول ہو۔
email : saima.arynews@gmail.com
Twitter Account : https://twitter.com/saimarahman6