بین الاقوامی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد چھوڑا گیا بھاری مقدار میں فوجی اسلحہ پاکستان میں دہشتگردی کے پھیلاؤ کا ایک اہم اور خطرناک سبب بن چکا ہے۔

بین الاقوامی جریدے دی ڈپلومیٹ نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2021 میں امریکی افواج کے انخلا کے دوران تقریباً 7.1 ارب ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان افغانستان میں رہ گیا تھا، جس میں 4 لاکھ 27 ہزار سے زائد ہلکے ہتھیار، نائٹ ویژن ڈیوائسز، تھرمل آلات اور دیگر جدید جنگی سامان شامل تھا۔

دی ڈپلومیٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع نے بھی تصدیق کی ہے کہ یہ جدید آلات طالبان کے قبضے میں آ گئے، جو اب ان کی بنیادی عسکری طاقت بن چکے ہیں، 2021 میں طالبان نے تقریباً 10 لاکھ کے قریب فوجی سازوسامان پر قبضہ کیا تھا، تاہم طالبان نمائندوں کے مطابق اس ذخیرے کا کم از کم نصف حصہ اب لاپتا ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ فروخت، اسمگل یا ضائع ہو چکا ہے، جس نے خطے میں سلامتی کے خطرات کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کابل اور قندھار میں اسلحہ کی غیرقانونی منڈیاں اس غیرقانونی پھیلاؤ کی واضح علامت بن رہی ہیں، جبکہ یہ ہتھیار سرحد پار شدت پسند گروہوں تک بھی پہنچ رہے ہیں، پاکستان اس صورتحال کے سب سے زیادہ فوری اور مہلک اثرات کا سامنا کر رہا ہے،جدید ہتھیاروں تک رسائی کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملوں کی شدت اور مہارت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، پاکستان میں ضبط ہونے والے متعدد ہتھیاروں کے سیریل نمبر افغان فورسز کو دیے گئے امریکی ہتھیاروں سے مطابقت رکھتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق زمینی حملوں کے ساتھ ساتھ ڈرونز اورمسلح کواڈ کاپٹرزکے استعمال کے خطرات بھی بڑھ چکے ہیں جبکہ نائٹ ویژن اور تھرمل صلاحیتوں نے دہشتگردوں کی کارروائیوں کو مزید مہلک بنا دیا ہےپاک فوج دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن پر بھرپور مزاحمت کر رہی ہے، تاہم رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی کو کابل کی ڈی فیکٹو اتھارٹیز سے لاجسٹک اور ٹھوس معاونت ملتی رہی ہے،افغانستان میں شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے اوراسلحہ کی کھلی دستیابی پاکستان کے لئے ایک سنگین چیلنج بنی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے آخر میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ افغانستان میں اسلحہ کے پھیلاؤ اور دہشتگردی کے خطرات پر مؤثر توجہ دی جائے، ہتھیاروں کی ٹریکنگ، غیر قانونی اسلحہ منڈیوں کے خلاف کارروائی اور طالبان پر دباؤ خطے کے امن و استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا ہے۔

Shares: