دہشتگردی کے فروغ کیلئے افغان طالبان کی جابرانہ پابندیاں، افغانستان تعلیمی وفکری دباؤکی شدیدزد میں ہے

ظالم طالبان رجیم افغانستان میں خاموش ، محروم اور تعصب زدہ معاشرہ قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے،افغانستان میں باالخصوص خواتین کی تعلیم پر قدغن کا مقصد دہشتگردانہ سوچ اور نسل کو پروان چڑھانا ہے ،انسانی حقوق کے کارکنان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا افغانستان میں”فکری سوچ کے خاتمہ” کے عمل میں اہل اساتذہ کو نظر انداز، یونیورسٹیاں بند اور اہم علمی شعبہ جات ختم کیے جا رہے ہیں

انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق سماجی علوم، قانون، اور میڈیا اسٹڈیز پر پابندی افغان طالبان کے وسیع تر پروگرام کا حصہ ہے،یونیسکو اور یونیسیف کی رپورٹس کے مطابق؛خواتین اساتذہ کی کمی اور تعلیمی وسائل کی قلت کی وجہ سے افغانستان میں تعلیمی معیار میں شدید کمی واقع ہوئی ہے

جابر افغان طالبان کی بے جاپابندیوں کے باعث خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد بے روزگار ہو چکی ہے ،یونیورسٹیوں اور علمی شعبوں کی تباہی نے افغانستان کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل دیا ہے ،افغانستان میں فکری سوچ پر پابندیوں نے پورے ملک کو جبرو استبدار، خوف اور خاموشی کی زنجیروں میں جکڑ دیا ہے ،طالبان رجیم آزادی اظہار اور تخلیقی سوچ کا خاتمہ کر کے خاموش اور دانشوروں سے عاری معاشرہ قائم کر رہی ہے،قابض افغان طالبان کے دور اقتدار میں داخلی اور خارجی دہشتگردانہ پالیسیاں عالمی سطح پر شرم اور تنقید کا سبب بن چکی ہیں

Shares: