لاہور:پنجاب میں ایڈز کے کیسز بڑھنے لگے ،اطلاعات کے مطابق سندھ کے بعد اب صوبہ پنجاب میں بھی ایڈز کے کیسز بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے اور اس سلسلے میں کسی بھی سابقہ حکومت نے اس پر کوئی خاص توجہ نہیں دی یہ معاملہ پھچلی کئی دہائیوں سے تشویش کا باعث تھا مگرسب نے توجہ نہ دی
اس حوالے سے جوحقائق سامنے آئے ہیں ان کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی دستاویز کےمطابق صوبے میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سال2019 سے 2022 تک ہر سال مریضوں کی تعداد بڑھتی رہی۔سال 2019 میں ماہ اکتوبر میں پنجاب بھر میں ایڈز کے642 نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ اکتوبر کے دوران لاہور میں50 کیسز سامنے آئے۔
سال 2019 جنوری سے ستمبرتک صوبے بھر میں ایڈز کے 2646 کیس رپورٹ ہوئے۔اکتوبر2019 سے دسمبر 2019 تک ایڈز کے 1241 کیسز سامنے آئے۔سال 2020 میں صوبے بھر میں ایڈز کے 4872 کیسز رپورٹ ہوئے۔سال 2021 میں صوبے بھر میں ایڈز کے کُل 5096 کیسز رپورٹ ہوئے۔جنوری 2022 سے جون 2022 تک صوبے بھر میں ایڈز کے 3241 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ سندھ میں معاملات بہت ہی زیادہ خراب ہیں اور سندھی عوام بے بسی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہیں ، ایچ آئی وی یا ایڈز کنٹرول پروگرام سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ میں ایک اندازے کے مطابق ایچ آئی وی یا ایڈزسے متاثرہ غیر رجسٹرڈ افرادکی تعداد78ہزار ہے جن میں سے صرف 16ہزار ریکارڈ میں موجود ہیں، سندھ بھر میں قائم 16ایچ آئی وی اورایڈز پروگرام میڈیکل سینٹرز میں مفت علاج کی سہولت موجودہے،
معاشرے میں عام طور پر ایچ آئی وی اورایڈز کے حوالے سے غلط فہمی اورمناسب معلومات نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ ٹیسٹ کروانے سے گریز کیاجاتا ہے، تاہم ایچ آئی وی پھیلانے کی سب سے بڑی وجہ انجکشن کے زریعے منشیات کا استعمال ہے نہ کہ غیر اخلاقی سرگرمیاں، یو این ایڈ ز، کمیونیکیبل ڈیزیز کنٹرول ڈائریکٹریٹ آف سندھ اوریونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں صحافیوں کے لئے منعقدہ تربیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ایڈز کنٹرول پروگرام سندھ ڈاکٹر ارشاد کاظمی کاکہنا ہے کہ ایچ آ ئی وی یاایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت سندھ بھر میں 16علاج معالجے کے لئے میڈیکل سینٹر ز قائم ہیں جہاں متاثر افرادکا مفت علاج کیاجاتا ہے ۔