یہ بات تو سمجھ آتی ہے کہ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے جبکہ افغانستان کو بھی غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے ۔دونوں اسلامی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کا مقصد چین ہے اور چین کو کمزور کرنے کا مقصد امریکہ کی پالیسی ہے۔ لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ملک کی سیاسی جماعتیں اور سیاسی جماعتوں میں موجود چند سیاستدان اپنے مفادات کیلئے بہت کچھ کر رہے ہیں اور کہہ بھی رہے ہیں کچھ سیاستدان حقائق کو دانستہ یا نادانستہ طور پر نظرانداز کر رہے ہیں۔ حیرت ہے ملک کی سیاسی جماعتیں اور ان سیاسی جماعتوں میں چند سیاستدان ملکی سلامتی کے اداروں پر چڑھ دوڑے ہیں ملکی سلامتی کو پس پشت ڈال کر وہ کون سا قومی فریضہ ادا کر رہے ہیں۔ پاکستان دشمن قوتیں پاکستان کو غیر مستحکم کر رہی ہیں دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے پاک فوج اور جملہ ادارے جانوں کا نذرانہ دے رہے ہیں ملک و قوم کی سلامتی کی خاطر جام شہادت مگر دوسری طرف سوشل میڈیا، وی لاگرز، یوٹیوبر اور الیکٹرانک میڈیا پر انہی ملکی سلامتی کے اداروں پر افواہ سازی کی ایک مہم شروع کر رکھی ہے جسے کسی بھی زاویئے سے درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔
پاکستان اپنی معیشت کو سہارا دینے کے لئے پاک چین راہداری کے منصوبے پر تکیہ کئے بیٹھا ہے جن ممالک کو ہمارا یہ منصوبہ کھٹک رہا ہے وہ اپنی کوششوں میں مصروف ہیں پاکستان میں بدامنی پھیلا کر اس اہم منصوبے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستانی قوم میں اس تاثر کو اجاگر کیا جا رہا ہے اور ایک منصوبے کے تحت ملکی سلامتی کے اداروں کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے قوم کو پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر توجہ نہیں دینی چاہئے، بلاشبہ سیاسی حالات کی وجہ سے ملک میں غیر یقینی صورت حال ہے تاہم ملکی سلامتی کے ادارے ملک و قوم کی سلامتی کی خاطر اپنا کردار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جو سیاستدان، دانشور، ملکی سلامتی کو پس پشت ڈال کر اپنے ہی سلامتی کے اداروں کے بارے پروپیگنڈہ کر رہے ہیں وہ اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہیں۔ فوجی بھائی فوجی بھائی ہوتے ہیں یہ شہید ہوتے ہیں یا غازی ہوتے ہیں۔ قوم اپنے فوجی بھائیوں کے حق میں دعائیں کیا کریں۔








