انسانی اسمگلنگ میں ایجنٹ مافیا کے ساتھ اداروں کے افسرملوث ہوتے ہیں،وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ افسران کی مرضی کے بغیر لوگ اتنی تعداد میں لوگ باہر نہیں جاسکتے، ایجنٹ مافیا کے ساتھ اداروں کے افسر ہوتے ہیں۔
باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کا کاروبار سیالکوٹ، گجرات، گوجر انوالہ اور آزاد کشمیر میں ہو رہا ہے کوئی ان لوگوں کو پکڑتا نہیں، دولت کماتے ہیں، جس کا جتنا حصہ بنتا ہے اس کو پہنچاتے ہیں، یونان کشتی حادثے سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس مافیا کو پوری قوت سے ختم کرے۔
واضح رہے کہ یونان میں ہوئے کشتی کے حادثے میں دیگر ممالک سمیت پاکستانیوں کی بڑی تعداد میں اموات ہوئی ہیں واقعے کے بعد سے ملک بھر میں انسانی اسمگلرز کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری ہیں،آج مختلف کارروائیوں میں مزید 2 انسانی اسمگلرز گرفتارکئے، اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل نے غلام عباس نامی شخص کو کینٹ اسٹیشن کراچی کے قریب واقع ہوٹل سے گرفتار کیا ملزم بیرون ملک ملازمت کے نام پر سادہ لوح شہریوں سے پاسپورٹس اور لاکھوں روپے وصول کررہاتھا-
انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری، 2 انسانی اسمگلرز گرفتار
ترجمان کے مطابق ایک اور کارروائی میں آگرہ تاج کالونی سےطاہر محمود نامی شخص کوبھی گرفتار کیا گیا ہے ملزم کی گرفتاری جعلی ویزوں کے باعث ڈی پورٹ ہونے والے افراد کی نشاندہی پر کی گئی ملزم نے ڈی پورٹ ہونے والے مسافروں کو جعلی ویزے دیئے تھے، ملزم کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
جاپان میں نئے جان لیوا وائرس کا انکشاف
واضح رہے کہ یونان میں تارکین وطن کی کشتی کے ساتھ پیش آنےوالےسانحےکےبعد ملک بھر میں انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں 14 جون کو یونان کے ساحلی علاقےمیں غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا حادثہ پیش آیا تھاکشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے ڈوبنے والی کشتی میں تقریباً 400 پاکستانی تھے جن میں سے صرف 12 زندہ بچ پائے تھے، جبکہ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق یونان میں الٹنے والی کشتی میں سوار پاکستانیوں کی اب تک کی تعداد 350 ہے، حادثے میں بچائے گئے 104 افراد میں صرف 12 پاکستانی ہیں۔