روحانی پیشوا، انسان دوست اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک آغا خان 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
باغی ٹی وی :برطانوی شہری آغا خان اسلام کے اسماعیلی فرقے کے مذہبی سربراہ تھے جس کے پیراکاروں کی تعداد تقریباً 15 ملین ہے،پرنس کریم آغا خان 13 دسمبر 1936 میں پیدا ہوئے جنھیں شاہ کریم الحسینی (پرنس کریم الحسینی) یا آغا خان چہارم بھی کہا جاتا تھا، اسماعیلی مسلمانوں کے سب سے بڑے گروہ نزاریہ اسماعیلیہ (آغا خانیوں) کے اننچاسویں امام تھے-
گوگل پر جاری تفصیلات کے مطابق آغا خان 13 دسمبر 1936ء کو سوئستان کے شہر جنیوا میں پیدا ہوئے 1957ء میں آغا خان سوم کی رحلت کے بعد پرنس کریم آغا خان کو امام بنایا گیا شیعوں کا دوسرا بڑا فرقہ اسماعیلیہ ہے اسماعیلیہ کی سب سے بڑی شاخ نزاریہ ہے جو تقریباً دو تہائی اسماعیلیوں پر مشتمل ہے۔
یومِ یکجہتی کشمیر آج بھرپور انداز سے منایا جا رہا ہے
اسماعیلیوں کا دوسرا بڑا گروہ بوہرہ جماعت ہے، جن میں امامت کی بجائے داعی مطلق کا سلسلہ ہےاور وہ آغا خان کو امام نہیں مانتے، آغا خان چہارم نزاریہ اسماعیلیوں کے اننچاسویں امام تھے اور آغا خان شاہ کریم الحسینی کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ آغا خان چہارم کو شریعت کی تعبیر و توضیح کے وہ تمام اختیارات حاصل ہیں، جو ان کے پیش روؤں کو حاصل تھے ان کی ہدایت حرفِ آخر سمجھی جاتی ہے اور اسماعیلی خواتین و حضرات بے چون و چرا خود کو اس پر عمل کرنے کا مکلف سمجھتے تھے۔
وہ دورانِ تعلیم ہی جانشین بن گئے تھے اور اسی زمانے میں امامت کی اہم ذمہ داری انھیں سونپ دی گئی تھی، تاہم سنہ 1958ء میں انھوں نے اپنے سلسلہ تعلیم کا دوبارہ آغاز کیا اور بی، اے کیا، اس دوران میں انھوں نے تحقیقی مقالات بھی لکھے۔
امریکی کے اغوا میں ملوث ایرانی انٹیلی جنس افسران کےپوسٹر جاری
انھوں نے اکتوبر 1969ء میں سلیمہ نامی عورت سے شادی کی تھی، جس سے تین بچے (1) زہرہ آغا خان، (2) رحیم آغا خان، (3) حسین آغا خان پیدا ہوئے، مگر 25 سال کے بعد اسے طلاق دے دی اس کے بعد 1998ء میں بیگم انارہ کے ساتھ دوسری شادی کی تھی، جن سے ایک بیٹا علی محمد آغا خان پیدا ہوا مگر پھر چند سال بعد بیگم انارہ کو بھی طلاق دے دی۔
شہزادہ کریم آغا خان دنیا بھر کے لوگوں کی مالی، معاشی، علمی اور آبادیاتی مد میں مدد کے لیے ہمہ وقت کمر بستہ رہے۔ ان کا تعمیر کردہ ادارہ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے نام سے مشہور ہے اور بیک وقت کئی ذیلی اداروں کی سرپرستی کرتا ہے۔ شہزادہ کریم آغا خان کو بین الاقوامی زبانوں میں عبور حاصل تھا۔ وہ انگریزی، فرانسیسی اور اطالوی زبانیں روانی سے بولتے تھے، مگر عربی اور اردو اٹک اٹک کر بولتے تھے،ان کے مشغلے گھوڑ دوڑ اور اسکیٹنگ، فٹ بال، ٹینس اور کشتی رانی ہیں، ایک قول کے مطابق وہ کسی زمانے میں ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے اسکیٹنگ کے اولمپک چمپین بھی بنے تھے۔
کیپیٹل فسادات سے متعلق تحقیقات کرنے والے 5 ہزار ملازمین مشکل میں
وزیراعظم شہباز شریف نے اسماعیلی برادری کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا-
اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر اسماعیلی برادری کے غم میں شریک ہیں۔ پرنس کریم آغا خان کی بصیرت اور سخاوت کی لازوال میراث نسلوں تک جاری رہے گی، پرنس کریم آغا خان کی انسانیت کے لیے خدمات بے شمار ہیں۔ وہ ایسے رہنما تھے جن کی زندگی دنیا بھر میں کمیونٹی کے ساتھ ساتھ پوری انسانیت کے لیے وقف تھی، انہوں نے غربت کے خاتمے اور صحت و تعلیم سمیت کئی شعبوں میں اپنی انتھک کوششوں سے ناقابل فراموش اقدام کیے ہیں۔
قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی نے اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وفات کا سن کر دل بہت افسردہ ہے۔ پرنس کریم آغا خان انسانیت سے محبت کرنے والے انسان تھے۔ ان کی تعلیم اور صحت کے شعبے میں خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ پرنس کریم آغا خان نے پسماندہ اور متوسط درجے کے طبقات کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے امن اور برداشت کا درس دیا۔ انسانیت کی خدمت کے لیے ان کی کاوشیں لائق تحسین ہیں ۔ پاکستانی قوم پرنس کریم آغا خان کی وفات پر غمزدہ ہے ۔ اللہ تعالی سوگواران کو یہ غم برداشت کرنے کا حوصلہ اورعطا فرمائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسماعیلی کمیونٹی کے 49ویں امام پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پرنس کریم آغا خان نے اپنی جماعت اور کمیونٹی کی تعلیم و تربیت میں بھرپور کردار ادا کیاپرنس کریم آغا خان نے اپنی جماعت اور کمیونٹی کے ذریعے صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں بھرپور خدمات سرانجام دیں۔ سندھ حکومت اور صوبے کے عوام پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر جماعت کے غم میں برابر کی شریک ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے اسماعیل کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خاندان اور اسماعیل کمیونٹی سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ پرنس کریم آغا خان کی سماجی شعبوں کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ پرنس کریم آغا خان نے پاکستان میں تعلیم و صحت کے شعبوں میں نمایاں کام کیا۔ پرنس کریم آغا خان کے انتقال سے دنیا انسانیت کی ہمدرد شخصیت سے محروم ہوگئی ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایک عظیم مدبر اور انسانیت کے خدمت گار تھے،جنہوں نے دنیا بھر میں فلاح و بہبود کی بے شمار خدمات انجام دیں پرنس کریم آغا خان کی سماجی خدمات، انسانیت سے محبت اور تعلیم و فلاح و بہبود کے لیے کی گئی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں، دکھ کی اس گھڑی میں پیپلز پارٹی اور حکومت سندھ اسماعیلی کمیونٹی اور ان کے چاہنے والوں کے ساتھ برابر کی شریک ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم پرنس کریم آغا خان کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبرِ جمیل دے۔