تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ ایران کی جانب سے اگلا حملہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوگا ،ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل پر جوابی حملے میں صرف ایک فیصد میزائل استعمال کیے،جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا ذمہ دار جوبائیدن کو قراردیا،جبکہ مشرقی وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے-

باغی ٹی وی : اسرائیل پر حملے کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں اسرائیل کو وارننگ دی،آیت اللّٰہ خامنہ ای نے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ کی مدد سے مزاحمت محاذ جو ضرب صیہونی ریاست کو لگائے گا وہ اس سے کہیں زیادہ شدید اور تکلیف دہ ہوگی۔

آیت اللہ خامنہ ای نے سوشل میڈیا پر یہ پوسٹ عبرانی زبان میں کی ہے اور یہ پوسٹ ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل برسانے کے چند ہی لمحے بعد کی گئی۔

اس سے قبل سپریم لیڈر کے ایکس کے آفیشل اکاؤنٹ سے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے بنی میزائلوں کی تصویر پوسٹ کی گئی اور اس پر ’نصر من اللہ و فتح قریب‘ درج ہے،اس ٹوئٹ کو چند منٹ میں سیکڑوں بار ری ٹوئٹ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے امریکہ کی جانب سے اسرائیل پر ایران کے بڑے حملے کی تیاری کی اطلاع دئے جانے کے بعد ایران نے مبینہ طور پر اسرائیل پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے جو اصفہان، تبریز، خرم آباد، کرج اور اراک سے فائر کیے گئے جس کے بعد مقبوضہ بیت المقدس سمیت اسرائیل بھر میں سائرن بجنے لگے، میزائل حملوں کے بعد اسرائیلیوں نے بنکرز میں پناہ لی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق تل ابیب اور شیرون میں راکٹ گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور اسرائیلی ایمبولینس سروسز نے 2 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی،اسرائیلی ایمبولینس سروسز نے بتایاکہ میزائل حملوں کے دوران شیلٹرز میں جانے کیلئے بھگدڑ میں کئی افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد دی گئی، اسرائیل کی فضائی حدود بند کردی گئیں اور ہوائی اڈوں پر موجود تمام مسافروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے-

تہران ٹائمز کے مطابق ایران نے میزائل حملوں میں اسرائیل کے ایف 35 جہازوں کے اڈے نیو اٹم ایئر بیس کو نشانہ بنایا۔

ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے فاتح 2 ہائپر سونک میزائلوں سے اسرائیلی ریڈار میزائل ڈیفنس یرو 2 اور 3 کو تباہ کردیا ہے۔ اسرائیل پر حملے کے لیے ایران نے فاتح دوم کے نام سے ہائپرسونک میزائل استعمال کیے جو 16 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہیں۔ ان میزائلوں کو ایران سے اسرائیل پہنچنے کے لیے صرف 3 منٹ لگےاپریل میں اسرائیل پر پہلے حملے کے وقت ایران سپر سونک میزائلوں کا استعمال کیا تھا لیکن اس مرتبہ ہائپرسونک میزائلوں کے استعمال کے سبب اسرائیل کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔

ادھر ایرانی میڈیا نے ایران کی پاسداران انقلاب کا حوالہ دے کر تصدیق کی کہ پہلی مرتبہ فاتح 2 ہائپر سونک میزائلوں کا استعمال کیا گیا اور دشمن کے دفاعی نظام ریڈار میزائل ڈیفنس یرو 2 اور 3 کو تباہ کردیا۔

پاسداران انقلاب نے اسرائیل پر حملے کو اسماعیل ہنیہ اورحسن نصر اللہ کے قتل کا بدلہ قرار دے دیا۔

ایرانی فوج کے مطابق میزائلوں سے اسرائیل کے فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا، پاسداران انقلاب نے بیان میں کہا کہ اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو مزید حملے کئے جائیں گےایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے بیان میں کہا حملے صیہونی حکومت کی جارحیت کا جواب تھا، یہ اقدامات ایرانی مفادات اور شہریوں کے دفاع میں کیے گئے، نیتن یاہو ایران کے مؤقف کو تسلیم کریں،ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا ہے کہ حملہ حسن نصر اللہ اور اسماعیل ہانیہ کی شہادت کا بدلہ ہے، اگر صیہونی ریاست نے ایران پر حملہ کیا تو تباہ کن حملوں کا سامنا کرنا پڑےگا۔

جس کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کو خبردار کیا کہ انہوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے جس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور اب اسرائیل ان حملوں کا بھرپور جواب دے گا۔

ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد صدر جو بائیڈن سمیت دیگر امریکی عہدیداروں کی جانب سے ایران کو دھمکیاں دی جانے لگیں،امریکا نے اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے اور مکمل دفاع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں، صدر بائیڈن نے امریکی فوج کو صہیونی ریاست کا دفاع کرنے کا حکم دے دیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ایران کا حملہ بظاہر ناکام رہا ہے، ایران کو حملے کے نتائج بھگتنا ہوں گےاسرائیل کو امریکا کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، امریکا نے اسرائیل کے دفاع کے لیے فعال کردار ادا کیا، آگے بھی اسرائیل کے دفاع میں مدد کے لیے تیار ہیں،ایران کے اسرائیل پرحملوں کےاثرات مرتب ہوں گے، ایرانی حملے پر اسرائیلی وزیراعظم سے بات کروں گا، امریکی نیشنل سکیورٹی ٹیم اسرائیلی حکام سے مستقل رابطے میں ہیں،امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا، اجلاس میں ایران کے اسرائیل پر حملےکی صورت میں تیاریوں پر غور کیا گیا، اجلاس میں نائب صدر کاملا ہیرس بھی موجود تھیں۔

اپنے بیان میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ایران کا اسرائیل پر میزائل حملہ ناقابل قبول ہے، پوری دنیا کو ایران کے حملے کی مذمت کرنی چاہیئے ایران نے تقریباً 200 بیلسٹک میزائل فائر کیے، اسرائیلی نے موثر طریقے سے حملے کو ناکام بنایا۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران نے خطے میں کشیدگی بڑھائی ہے، ایرانی میزائلوں سے اسرائیل کو بچانے کے لیے امریکی نیوی نے اسرائیل کی مدد کی ایران نے اسرائیل پر 200 میزائل فائر کیے، امریکی نیوی کے جہازوں نے اٹیک روکنے میں حصہ لیا، امریکا نے اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر دفاع کیا۔

اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ ایران نے اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے، آج کا حملہ اسٹیٹ کی طرف سے اسٹیٹ پر حملہ ہے، اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ ایران کے اسرائیل پر میزائل حملے سے آگاہ ہیں، ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل فائر کیے، حملوں کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، ایران کے میزائل حملوں کو روکنے کے لیے امریکا نے اسرائیل کی مدد کی، ایرانی حملے میں امریکی تنصیبات محفوظ ہیں۔

میتھو ملر کا کہنا تھا کہ ایران نے اسرائیل پر حملے کا پہلے نہیں بتایا، ایران کا حملہ ریاست کی طرف سے ریاست پر حملہ ہے، ایران نے براہ راست حملہ کیا ہےاسرائیل پر ایرانی میزائل حملے دہشت گردی ہے، اسرائیل پر ایرانی حملہ قابل مذمت ہے، دنیا ایران کی مذمت میں ہمارا ساتھ دے، ہم ایرانی حملوں کے خلاف اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، ایران کو حملے کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

امریکی محکہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خطے میں شراکت داروں سے رابطہ ہے، ایران دہشت گردوں کی جماعت ہے، ایران برسوں سے دہشت گرد گروپوں کی سرپرستی کر رہا ہے، ایران مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروپوں کو فنڈنگ بھی کر رہا ہے لبنان کچھ عرصہ سےعدم استحکام کا شکار ہے، ہمارے مفاد میں جو بہتر ہو گا، وہ کریں گے، ہوسکتا ہے امریکی صدرجنگ بندی کی نئی تجاویز دیں، حماس کے حملے پر کہا تھا کشیدگی پورے خطے میں بڑھے گی، حماس مذاکرات کی میز پر نہیں آرہا تھا، حماس کے مذاکرات پر راضی نہ ہونے سے سیز فائرنہیں ہو سکا۔

سابق امریکی صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا ذمہ دار امریکی صدر جوبائیدن کو قرار دے دیا۔

اپنے ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر بائیڈن نے دنیا کو آگ میں دھکیل دیا ہے، دنیا آگ کی لپیٹ میں ہے اور یہ قابو سے باہر ہو رہی ہے،مشرق وسطیٰ کی جنگ پوری دنیا میں پھیل سکتی ہے، صدر منتخب ہوا تو خطے سے جنگ کا خاتمہ اور مشرق وسطیٰ میں امن بحال کراؤں گا،ہمارے پاس جوبائیڈن کی صورت میں ایک غیر ذمہ دار صدر ہے، اس وقت امریکا کے پاس کوئی قیادت نہیں، ملک بغیر قیادت کے چل رہا ہے۔

جرمنی نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایران خطے میں کشیدگی بڑھانے سے باز رہے۔

برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے بھی ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ برطانیہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے،ایران کی خطے کو جنگ میں دھکیلنے کی کوشش قابل مذمت ہے، ایران کو ایسے حملے اور حزب اللّٰہ جیسی پراکسیز کو بند کرنا چاہیئے۔

اسرائیل کو ایرانی میزائل گرانے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کرنا پڑے۔

دی گارڈین کے مطابق ایرو دوم اور سوم کی ایک میزائل کی قیمت 25 لاکھ ڈالر ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران نے 180 میزائل داغے اس اعتبار سے اسرائیل کو ایرانی میزائل گرانے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کرنا پڑے، ایران کے پاس تقریبا تین ہزار ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ہیں لیکن یہ تخمینہ امریکہ نے ڈھائی برس پہلے لگایا تھا اور ان کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب ایران کو ایک ہائپرسونک میزائل صرف 80 ہزار ڈالر کا پڑتا ہےایران کی جانب سے ہائپرسونک میزائل استعمال کرنے کی نتیجے میں اسرائیل کو ایک اور مشکل یہ درپیش آئی کہ ان میزائلوں کو مار گرانا بھی آسان نہیں تھا۔ سینکڑوں میزائل فائر کیے جانے کی وجہ سے اسرائیل کا میزائل دفاعی نظام بیٹھتا دکھائی دیا، ہائپرسونک بیلسٹک میزائل پہلے خلا میں جاتے ہیں اور وہاں سے ان کے وار ہیڈ نیچے گرتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں روکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

مشرق وسطی میں کشیدگی میں اضافہ،سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب

ایران کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں بڑھتی کشیدگی پر آج اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کی مذمت اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں فوری طور پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے تہران پر کوئی بھی میزائل فائر کیا تو اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں ان کے تمام بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔

ایران کی مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق میجر جنرل محمد حسین باقری نے اسرائیل کے خلاف ایران کے جوابی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں اسرائیلی حکومت کے مسلسل جرائم اور تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کا ردعمل تھا،گزشتہ دو ماہ ایرانی قوم اور مزاحمتی تنظیم کے لیے دو انتہائی مشکل مہینے تھے۔

اسرائیل پر جوابی حملے میں صرف ایک فیصد میزائل استعمال کیےایرانی وزیر دفاع

ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز ناصر زادہ نے کہا ہے کہ تہران نے اسرائیل پر جوابی حملے میں اپنی میزائل صلاحیت کا صرف ایک حصہ استعمال کیا ایران کے وزیر دفاع نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر حکومت نے تل ابیب کی جارحانہ کارروائیوں کے خلاف تہران کی حالیہ انتقامی کارروائیوں کا جواب دینے کا سوچا تو اسرائیلی حکومت کو ”بہت زیادہ سخت“ نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ رات کا آپریشن ایران کی میزائل صلاحیت کا صرف ایک حصے کی نمائندگی کرتا ہے، ایک بڑا حصہ پوشیدہ ہے جو انتہائی جدید ٹیکنالوجی اور بہت زیادہ مضبوط تباہ کن میزائلوں پر مشتمل ہے۔

Shares: