ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کی طاقت کا دوسرا نام ہے اور انہوں نے اسرائیل کو سخت الفاظ میں تنبیہ کی ہے کہ اسے ایران کے ساتھ تصادم سے گریز کرنا چاہیے۔ آیت اللہ خامنہ ای نے عبرانی زبان میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے جارحیت سے باز نہ آیا تو اس کا اگلا حملہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوگا۔ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایرانی حملہ اسرائیلی جارحیت کا فیصلہ کن جواب ہے اور یہ ایران کے مفاد میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو کو یہ سمجھ جانا چاہئے کہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ یہ بیان آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے کیا گیا، جس میں انہوں نے عبرانی زبان میں کہا کہ ایران کی طاقت کو کمزور نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ یہ پوسٹ ایران کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل داغنے کے چند لمحے بعد کی گئی۔
ایرانی سپریم لیڈر کے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے آفیشل اکاؤنٹ سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے بنائی گئی میزائلوں کی تصویر بھی شیئر کی گئی، جس پر عربی میں ’نصر من اللہ و فتح قریب‘ کا جملہ درج تھا۔ اس ٹوئٹ کو چند منٹ میں سیکڑوں بار ری ٹوئٹ کیا گیا، جس سے اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ پیغام عوام میں کس قدر مقبول ہوا ہے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بھی ایک پیغام میں کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ ایران کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے بھی عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر ان کی سرزمین پر کوئی حملہ کیا گیا تو اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میزائلوں کی بوچھاڑ بڑی شدت کے ساتھ دہرائی جائے گی اور یہودی حکومت کے تمام بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب ایران نے اسرائیل پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے، جو اصفہان، تبریز، خرم آباد، کرج اور اراک سے فائر کیے گئے۔ ان حملوں کے نتیجے میں مقبوضہ بیت المقدس سمیت اسرائیل بھر میں سائرن بجنے لگے، اور اسرائیلی شہریوں نے اپنی حفاظت کے لیے بنکرز میں پناہ لی۔ایرانی حکام کے اس عزم اور بیانات کے پس پردہ یہ خدشات موجود ہیں کہ خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، جس کا اثر نہ صرف ایران اور اسرائیل بلکہ پورے مشرق وسطیٰ پر پڑ سکتا ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر کا اسرائیل کو دھمکی: "اگلا حملہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ہوگا
Shares:







