پیدائش عیسی علیہ السلام سے چار صدی پیچھے ایک دن یونان کی گلیوں میں خواتین اچانک احتجاج کیلئے نکل آئیں. اس دور میں جب معاشرے میں خواتین کا کردار خاندان کی خدمت بچے پالنا اور صرف امور خانہ داری تھا یہ احتجاج ایک انوکھا کام تھا. اس کے پیچھے اگناڈس کا ایک قصہ ہے.
یونان میں علم طب صرف مرد کا پیشہ تھا. خواتین کیلئے یہ علم ممنوع تھا. اگناڈس نام کی لڑکی لیکن اس دور کی ڈاکٹر بننا چاہتی تھی. کیونکہ زچگی میں مرد ڈاکٹروں سے فطری شرم کی وجہ سے اکثریت خواتین یہ تکلیف خود گزار دیتی لیکن ڈاکٹر کی خدمات نہ لیتی. بہت سی خواتین اس لئے زچگی میں زندگی کی اپنی جنگ ہار جاتیں. اگناڈس یہ بدلنا چاہتی تھی.
اس نے مردانہ کپڑے پہنے بال مردانہ بنا لئے اور اسکندریہ کی علم طب کی درسگاہ میں بطور مرد داخلہ لے لیا. تحصیل علم کے بعد واپس یونان میں آکر مطب کھولا. خواتین میں سینہ بہ سینہ بات پھیلی اور حاملہ خواتین سب اگناڈس کی کلینک جانے لگیں. مرد ڈاکٹروں کو شک ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے. انہوں نے الزام لگایا اگناڈس ڈاکٹر خواتین کو ورغلاتا ہے.
اگناڈس کو عدالت میں پیش کیا گیا اور وہاں اس نے اپنا لباس اتار کر ثبوت دیا کہ میں مرد نہیں عورت ہوں. اب لیکن ایک اور مقدمہ کھڑا ہوگیا. عورت نے علم طب کیسے حاصل کر لیا.؟ اس غداری پر جب کیس چلا تو خواتین سب احتجاج کیلئے نکل آئیں. یہ احتجاج اتنا پھیل گیا کہ یونان کو اپنا قانون بدلنا پڑا اور خواتین کو علم طب کی اجازت مل گئی.
مجھے نہیں پتہ یہ یونانی قصہ کتنا سچا ہے. لیکن یہ البتہ تاریخی سچ ہے کہ جب بھی خواتین احتجاج کیلئے نکل آئیں تو تاریخ بدل جاتی ہے. آپ کسی مرد کو ڈرا سکتے ہیں لیکن اس عورت کو خوفزدہ نہیں کر سکتے جو ایک بیمار معاشرے میں نئی زندگی کیلئے نیا گھر بسانے کا حوصلہ رکھتی ہو.