اوچ شریف (باغی ٹی وی ،نامہ نگار حبیب خان) تحصیل احمد پور شرقیہ کی سب تحصیل اوچ شریف اور گردونواح میں کپاس کی فصل اس وقت شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے، گرمی کی حبس، غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں اور کیڑے مکوڑوں کے تباہ کن حملوں نے فصلوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے، جبکہ محکمہ زراعت کی کارکردگی صرف واٹس ایپ گروپ تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

چوک بھٹہ، خیرپور ڈاہا، دھوڑکوٹ، ترنڈ بشارت، سرور آباد، بکھری، حلیم پور، رسول پور، بیٹ احمد، بیٹ بختیاری، کچی شکرانی، مستوئی، طاہر والی، چنی گوٹھ سمیت متعدد دیہی علاقوں میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی، گلابی سنڈی، سبز تیلہ اور تھرپس کے حملوں نے شدید تباہی مچا دی ہے۔ مقامی کاشتکاروں کے مطابق فصلیں سوکھ رہی ہیں، پتے جھڑ رہے ہیں اور پھول متاثر ہو رہے ہیں، لیکن محکمہ زراعت عملی طور پر غیر حاضر ہے۔

کسانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ محکمہ زراعت کی ملی بھگت سے غیر معیاری زرعی ادویات مارکیٹ میں دھڑلّے سے فروخت ہو رہی ہیں، جن کی وجہ سے سپرے کے باوجود کیڑوں پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ غیر مؤثر سپرے سے نہ صرف فصل تباہ ہوئی بلکہ کسانوں کے مالی وسائل بھی ضائع ہو گئے۔ ایک کاشتکار نے بتایا کہ "ہماری زمینیں جل رہی ہیں، لیکن محکمہ صرف مشورے واٹس ایپ پر بھیج رہا ہے، کوئی افسر فیلڈ میں نظر نہیں آتا۔”

کسانوں نے محکمہ زراعت کی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صرف میٹنگز، تصاویر اور موبائل پیغامات سے زمینی حقائق نہیں بدل سکتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر فیلڈ افسران کو متاثرہ علاقوں میں بھیجا جائے،غیر معیاری زرعی ادویات کی فروخت پر کریک ڈاؤن کیا جائے،کسانوں کو سستی، مؤثر اور معیاری سپرے مہیا کیا جائے،بیماریوں سے بچاؤ کی تربیت اور بروقت مشورے فیلڈ میں فراہم کیے جائیں۔

کاشتکاروں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ زراعت کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں، ورنہ نہ صرف کپاس کی پیداوار متاثر ہوگی بلکہ ملکی معیشت کو بھی بڑا دھچکا لگے گا۔ اگر یہ روش برقرار رہی تو کسان سڑکوں پر احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

کیا محکمہ زراعت اب بھی واٹس ایپ سے باہر نکلے گا؟

Shares: