سابق وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون کا صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سراج قاسم کے بیان پر رد عمل،بڑا مطالبہ کر دیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے کہا ہے کہ میری طبیعت صحیح نہیں تھی اسلئے کچھ دن تک بات نہیں ہو سکی آج بہت بڑا مسئلہ پیدا ہوا ہے پاکستان میں جو خطرے کا باعث بن سکتا ہے،پاکستان کے بنانے سے پہلے میرے دادا سر عبداللہ ہارون پہلے اور آخری انڈیا میمن فیدریشن کے صدر رہے ہیں، جناح صاحب نے انکو ذمہ داری دی کہ آپ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مائل کریں پاکستان کی طرف،72 میں عبداللہ ہارون مر گئے،اور انکے بیٹے یوسف ہارون نے کام اپنے کندھوں پر اٹھایا، جام نگر جہاں جہاں کا بھی نام لیں، وہ میمنوں کے پاس گئے،اور وہ بڑی تعداد میں پاکستان آئے، پاکستان میں بزنس مینوں کا سرکل بنایا، انہوں نے کہا کہ یوسف ہارون صاحب کراچی میں سٹاک ایکسچینج نہیں تو یوسف ہارون نے دوستوں کے ساتھ ملکر کراچی میں سٹاک ایکسچینج قائم کیا اور وہ کراچییسکچینج کے پہلے صدر رہے،ادارہ بنانے میں بھی، لوگوں کو لانے میں بھی، پاکستان پر خرچہ کرتے ہوئے ہم نے اپنی خدمات پاکستان کے لئے سرانجام دیں
آج میرے بہت ہی پرانے دوست سراج قاسم تیلی نے بیان دیا، ان میں ملک کا درد اتنا تھا کہ انہوں نے کھل کر وہ باتیں کیں جو لوگ کہتے ہوئے گھبراتے ہیں ،میں کئی سالوں سے یہ باتیں کر رہا ہون، ان حالات میں کیا کر رہے ہیں، میری مراد وہ لوگ ہین جنکو پاکستان کو قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرنا ہے، آج انہوں نے ایک ٹیپ ریلیز کی ہے، ہمت کی بات کی ہے. میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم نے اس پر توجہ نہ دی تو آگے چل کر مسئلے مسائل پیدا ہوں گے انکا کون ذمہ دار ہو گا، وہ تو کہہ چکے ہیں، کچھ حصے سنانا چاہ رہا ہوں،
سب سے پہلے انہوں نے کراچی کے بزنس مینوں کو جمع کیا اور کہا کہ ہماری ہر مہینے کے پہلے اتوار میٹنگ ہوتی ہے جس میں بڑے بڑے تاجر اور انڈرسٹری مالکان شریک ہوتے ہیں. . سراج قاسم نے کہا ہے کہ اس اجلاس میں ملک کے بڑے بڑے تاجران اور انڈسٹری مالکان نے فیصلہ کیا ہے . کہ نواز شریف کو بیرون ملک بھیجنے اور اسی طرح اب ان کی طرف سے ملک کو بند کرنے اور اس میں امن و امان کی صورت حال خراب کرنے کی جو باتیںکی جارہی ہیں، اس وجہ سے بزنس کمیونٹی بہت پریشان ہے .پھر مولانا فضل الرحمان نے پاکستان آرمی کے خلاف ببانگ دہل بات کی، سراج قاسم نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کار بالکل خوف زدہ ہے کہ آئندہ دنوں میں ملک میں انویسٹمنٹ کے حوالے سے کیسی صورت حال ہو گی ، انہوںنے کہا کہ اگر چور ڈاکو اسی طرح وطن کو لوٹ کر بیرون ملک چلے جایا کریں گے اور ان باہر بیٹھ کر اداروں اور پاک فوج کو دھمکیاں دیتے رہیںگے ، تب ہم نے اس ملک میں کیوں اپنا پیسہ ضائع کرنا ہے .ان چوروں کو اگر سزا نہیں ملتی اور یہ چور پھر سے ہم پر مسلط کیے جا رہے ہیں جو کہ لگ رہا ہے . تو پھر ہم نے کیوں دوخ خریدنی ہے ہمارے لیے دنیا بھی دوزخ بن جائے اور آخرت کو بھی ہم سے اللہ پوچھے کہ صاف ستھرا کام کیوں نہیں کیا .
سراج قاسم کا کہنا تھا کہ اگر انہی چوروں کو دوبارہ لانے کی کوشش کی گئی تو ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے، فارن انویسٹرز کوئی انویسمنٹ نہیں کریں گے،سراج قاسم نے اپنے ایک پیغام میںکہا کہ کیا ہم ان چوروں کو اپنا لیڈر مان سکتے ہیں.کیا ہم فضل الرحمنٰ کو اپنا لیڈر مان سکتے ہیں.کیا الطاف حسین،محمود اچکزئی،اسفند یار، آصف زرداری نواز شریف اور دیگر ملک کی دولت دو دو ہاتھوں سے لوٹنے والے ہمارے لیڈر ہوسکتے ہیںِ ؟ کیا محمود خان اچکزئی کو لیڈر مان سکتے ہیں؟ ہرگز نہیں . ایسا کبھی نہیں ہو سکتا ، انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی فوج نے پھر انہی لوگوں کو واپس لانا ہے تو پھر یہ ملک آپ کا ہے جو مرضی کریں اور آپ چلائیں اس کو . ہم اپنی ساری دولت یہاں سے لے جائیں گے. پھر یہاں پھر سے نواز زرداری اور اسفند یار ولی اور فضل الرحمن جیسے بلیک میلر اور ملکی دولت کو لوٹنے والے اپنے اپنے کاروبار چلائیں گے.ہمارا یہاں کوئی کام نہیں ہے .
https://twitter.com/BaaghiTV/status/1313389424323985408
انہوں نے بڑے دردمندانہ اور افسوس ناک بیان میں کہا کہ شریف آدمی اور بدمعاش ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے . آئی ایس پی آر کو لاؤڈ اینڈ کلیئر یہ کھل کر بیان کرنا چاہیے کہ ان لوگوں کو دوبارہ نہیںلایا جائے گا یا انکی دوبارہ آمد کی راہ ہموار نہیں کی جائے گی، قوم اور بزمین کمیونٹی اس بارے شدید تحفظات کا شکار ہے . ان کے ان تحفظات کو دور کیا جائے اور ملک کو بہتر صورت چلنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے اس کو پروان چڑھایا جائے .اگر یہی چور دوبارہ آئے تو پھر ملک مبارک ہو، دنیا علاقے ہمارے لئے کھلے ہوئے ہیں
عبداللہ حسین ہارون کا کہنا تھا کہ میں سراج صاحب کو ساٹھ سال سے جانتا ہوں کھل کر بات کر رہے ہیں،بزنس والے کراچی والے انکی بڑی عزت کرتے ہیں، اگر انکی بات نہ مان گئی تو پھر یہ اپنا پیسہ بھی نکال کر کہیں اور لے جا کر بیٹھ جائیں گے، خیال رکھیں اس ملک کا، ہم سب کیا کر رہے ہیں، خدارا کچھ کریں، اگرہم نہیں کریں گے تو ملک کو تہس نہس کر کے چھوڑیں گے، کچھ لوگوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی وارث نظر نہیں آتا، کوئی اپنی ذمہ داری پر کام کرنے کو تیار نہین ہوتا، یہ مزید برا ہوتا جائے گا ،جیسا سراج نے کہا کہ اگر اآپ چاہتے ہیں کہ اس طرح کی حرکتیں ہوں تو کیا نظارہ ہے، ہر آدمی دو لاکھ کا مقروض ہے ،ہر انسان کے لئے مصیبتیں پیدا ہو رہی ہیں، وہ بول نہیں پاتے، لوگ ڈر گئے ہین، اگر ہم ذرا سی توجہ دیں تو حالات بہتر ہو سکتے ہیں
عبداللہ حسین ہارون کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے محبت کرنے والون کی یہ آواز ہے، اسکا جواب دیں، ایک بزنس مین کو اتنا بولنا ایسا پیغام ہے کہ جسکو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، آپ نے پاکستان کے لئے کرنا ہو گا کیونکہ آپ ہی ذمہ دار ہیں اسکے، ملک میں انکو موقع دیں جو محبت سے پیش آتے ہیں