اکیس فروری کو آ واری ہوٹل کے خوبصورت ہال میں ایک منفرد اور یادگار اہل قلم کی نشست کا اہتمام کیا گیا۔ یہ نشست بہت ہی خاص تھی، جس کا اہتمام دو اہم شخصیات، منزہ سہام صاحبہ اور ڈاکٹر سیمیں رخ صاحبہ نے کیا تھا۔ دونوں خواتین اپنی اپنی شعبوں میں انتہائی قابل اور فعال ہیں۔
منزہ سہام صاحبہ، جو کہ معروف صحافی اور پچاس سال سے زائد عرصے سے شائع ہونے والے ماہنامہ "دوشیزہ ڈائجسٹ” کی چیف ایڈیٹر ہیں، اس محفل میں مرکزی حیثیت رکھتی تھیں۔ ان کی صحافت اور ادب میں خدمات کو نہ صرف پاکستان میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جاتا ہے۔ منزہ صاحبہ نے ہمیشہ قلم کی طاقت کو فروغ دیا ہے اور ان کے والدین، سہام مرزا صاحب اور رخسانہ سہام مرزا کے میگزین نے کئی سالوں سے تعطل کا شکار ہونے کے بجائے ہمیشہ ایک نئی روشنی کی کرن بن کر ادب کی خدمت کی ہے۔
دوسری جانب، ڈاکٹر سیمیں رخ صاحبہ جو آئرلینڈ سے پاکستان آئی ہوئی ہیں، نہ صرف ایک ماہر ڈاکٹر ہیں بلکہ ادب کے میدان میں بھی ان کی گہری دلچسپی ہے۔ ان کی کتابوں میں "باد سموم”، "ایک تھی ستارہ”، اور "زرد پتوں کی بارش” شامل ہیں، جن میں سے "باد سموم” پر خاصی توجہ دی گئی ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ کی کتاب کا دیباچہ بھی معروف مصنفہ سلمہ اعوان صاحبہ نے لکھا ہے۔
اس نشست میں سلمہ اعوان صاحبہ کی شرکت نے محفل کو مزید پر رونق بنا دیا۔ سلمہ اعوان صاحبہ جو کہ اوپن ہارٹ سرجری کے بعد صحت یاب ہو کر آئی تھیں، ان کی موجودگی نے سب کو خوشی کا موقع فراہم کیا۔ ان کے علاوہ مسرت کلانچوی صاحبہ بھی اس محفل میں شریک ہوئیں اور اپنی نئی کتاب "تیرگی میں تارہ” کا تحفہ پیش کیا۔ یہ کتاب ایک نیا سنگ میل ہے اور ادب میں ان کی کامیاب کوششوں کا ثبوت ہے۔اس محفل میں بہت سی اہم شخصیات بھی شریک تھیں جن میں شاہین اشرف علی، فرح ہاشمی، کنول بہزاد، نسیم سکینہ صدف، حبیبہ عمیر، غزالہ فرخ، سعدیہ سیٹھی اور دیگر قلمکار شامل تھے۔ ان تمام اہل قلم نے اس نشست کو کامیاب بنانے میں اپنی اہمیت کا بھرپور اظہار کیا۔
اس نشست میں مختلف موضوعات پر گہری گفتگو ہوئی۔ منزہ سہام صاحبہ جو کہ کراچی سے آئی تھیں، نے کراچی کی موجودہ صورتحال پر بھی بات کی۔ ان کی باتوں میں کراچی کی مختلف سماجی، سیاسی اور معاشی حالت کے بارے میں آگاہی تھی۔ ڈاکٹر سیمیں رخ صاحبہ نے آئرلینڈ اور پاکستان کے مابین صحت کے شعبے میں فرق پر بھی روشنی ڈالی اور وہاں کی پریکٹسنگ ڈاکٹری کے تجربات کو شیئر کیا۔محفل کے اختتام پر ایک شاندار اور مزیدار ڈنر کا اہتمام کیا گیا۔ اس ڈنر میں اہل قلم ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر خوشگوار ماحول میں بات چیت کرتے رہے۔ ڈنر کی تکمیل نے محفل کو ایک خوشگوار یادگار لمحے میں تبدیل کر دیا۔
یہ نشست ایک بھرپور اور کامیاب محفل تھی جہاں اہل قلم نے ایک دوسرے سے ملاقات کی، مختلف موضوعات پر بات چیت کی اور اپنے تخلیقی کاموں میں مزید ترقی کی دعا کی۔ منزہ سہام صاحبہ کی شخصیت واقعی متاثر کن ہے، جنہوں نے کم عمری میں ہی بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اپنے والدین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے صحافت اور ادب کی دنیا میں ایک نیا مقام بنایا ہے۔ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ سب کو سلامت رکھے اور ان کے تخلیقی کاموں میں کامیابی دے۔ آمین۔