وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے ماحولیاتی مسائل کے حل کے لیے گرین انرجی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے ملکی معیشت کی بہتری اور توانائی کے شعبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کیا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ "ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے” اور انہوں نے حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبے کی ترقی کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان ماضی میں طویل لوڈشیڈنگ کا شکار رہا ہے، جس کا خاتمہ کرنے کے لیے ان کی حکومت نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت توانائی کے متعدد منصوبے شروع کیے ہیں۔وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ سب کو سستی اور ماحول دوست توانائی حاصل ہو۔” ان کے مطابق، توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے، جبکہ متبادل توانائی کے منصوبوں کی ترقی پر بھی زور دیا جا رہا ہے۔
احسن اقبال نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی اہمیت پر بھی بات کی اور کہا کہ "توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے تاجکستان کے ساتھ کاسا منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایشیائی ممالک کو ایک دوسرے کے باہمی تعاون سے چلنا ہوگا تاکہ خطے کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر نے ماحولیاتی مسائل کی شدت پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا مسئلہ ہے، اور 2022 میں پاکستان کو سیلاب سے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایشیائی ممالک کو درپیش چیلنجز کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا ہوگا۔احسن اقبال کی گفتگو نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی اور توانائی کے بحران جیسے اہم مسائل کا سامنا ہے، اور ان کے حل کے لیے حکومتی عزم اور بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے۔