احوالِ فلسطین
ازقلم: غنی محمود قصوری
7 اکتوبر 2023 کو فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیلی ڈیفینس فورسز (IDF) کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا، جس نے فلسطین اور اسرائیل کو شدید تنازعے میں جھونک دیا۔ اسرائیل نے غزہ، خان یونس، اور رفع پر وحشیانہ فضائی اور زمینی حملے کیے اور غزہ کے شہریوں کو انخلاء کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں تقریباً 90% علاقہ جنگ سے متاثر ہوا۔

ایک طرف اسرائیل جدید ترین اسلحہ اور دنیا کی 9ویں ایٹمی طاقت کے طور پر میدان میں ہے، جس کے پاس 530,000 فوجی ہیں، جبکہ دوسری جانب حماس اور اس کے اتحادیوں کی مجموعی تعداد 40,000 سے 50,000 کے قریب ہے۔ ایک سال سے زائد جاری اس جنگ میں اسرائیلی بمباری کے باعث 42,410 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ 1 لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔

مزید افسوسناک طور پر، 20,000 فلسطینی لاپتہ ہیں—یہ معلوم نہیں کہ وہ زندہ ہیں، جنگ سے بھاگ چکے ہیں، یا شہید ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے 9,500 فلسطینیوں کو قید کر رکھا ہے، اور 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو کر پناہ گزین کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

دوسری طرف اسرائیل نے اس جنگ میں 934 عام شہری اور 1,000 فوجی گنوائے ہیں، جبکہ 16,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حماس کے پاس 260 اسرائیلی قیدی بھی ہیں۔ حیرت انگیز طور پر، اسرائیل کے 5 لاکھ شہری اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ لے چکے ہیں، اور1800 یہودیوں کا کوئی سراغ نہیں مل رہاکہ یہ نہ قیدی ہیں اور نہ ہی دنیا کے کسی ملک میں پناہ گزین۔

اسرائیلی بمباری نے غزہ کو کھنڈرات سے بھی بدتر بنا دیا ہے۔ ہسپتالوں میں ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چکی ہیں کیونکہ اسرائیل نے غزہ کو ایک بند جیل بنا رکھا ہے جہاں باہر سے کوئی امداد آسانی سے داخل نہیں ہو سکتی۔ امدادی قافلے کئی دن سرحد پر انتظار کرتے ہیں تب کہیں جا کر ایک یا دو قافلوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت ملتی ہے۔

17 اکتوبر 2024 کو سی این این سے بات کرتے ہوئے انٹرنیشنل ایمرجنسی سروسز کے سربراہ فارس افانہ نے انکشاف کیا کہ شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ میں ہر طرف لاشیں بکھری پڑی ہیں، جنہیں دفنانے والا کوئی نہیں۔ اکثر لوگ زخمی ہیں یا ہجرت کر چکے ہیں۔ بمباری کی شدت کے باعث ہسپتالوں اور امدادی عملے کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

جبالیہ کیمپ سے 50,000 فلسطینی دوسرے علاقوں میں ہجرت کر چکے ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے خوفزدہ لوگ اپنے شہیدوں کی لاشیں سڑکوں پر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔ ایک دردناک منظر میں ایک کتا ایک شہید کی لاش کھاتے ہوئے دیکھا گیا جو خوراک کی کمی کی ہولناکی کو ظاہر کرتا ہے۔

اسرائیل کے مظالم اس قدر شدید ہیں کہ زخمی فلسطینیوں پر بھی رحم نہیں کیا جاتا۔ ایک ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک زخمی فلسطینی مدد کے لیے پکار رہا تھا لیکن اسرائیلی ڈرون نے اس پر گولہ داغ دیا جس سے اس کا جسم ریت کی طرح بکھر گیا۔

یہ مظالم تاریخ کے صفحات میں اسرائیل کو ایک شرمناک باب کے طور پر رقم کریں گے لیکن اس کے ساتھ یہ بھی لکھا جائے گا کہ غیور فلسطینیوں نے اپنے پیاروں کی قربانیوں کے باوجود قبلہ اول کی آزادی کی جنگ سے پیچھے ہٹنے سے انکار کیا۔ ہر شہید کے بعد فلسطینی عوام مزید جوش و ولولے کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کرنے میدان میں آتے ہیں۔

ان شاء اللہ! یہ ناجائز صیہونی ریاست جلد صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی اور فلسطینی عوام آزادی کی صبح دیکھیں گے۔

Comments are closed.