سپریم کورٹ نے انصاف کی فراہمی میں تاخیر سے بچنے کیلئے منصوعی ذہانت کے استعمال پر زور دیا کہاکہ،انصاف کی فراہمی میں تاخیر عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مجروح کرتی ہے، انصاف کی فراہمی میں تاخیر قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتی ہے-

عدالت نے اپنے فیصلے میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سدباب کے لئے نظام انصاف میں جدت لانے اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر زور دیا ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہےیہ فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک ہو گیا ہے، یہ معاملہ غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی سے متعلق اپیل کا ہے، عدم پیروی کی بنیاد پر اپیل کو مسترد کیا گیا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ انصاف میں تاخیرانصاف سے انکار نہیں بلکہ انصاف کے خاتمے کے مترادف ہوتی ہے،انصاف کی فراہمی میں تاخیر عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مجروح کرتی ہے، انصاف کی فراہمی میں تاخیر قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتی ہے، انصاف میں تاخیر سے کمزورطبقات طویل عدالتی کارروائی کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے،انصاف کی فراہمی میں تاخیر سرمایہ کاری کو روکتی ہے اور ادارہ جاتی ساکھ کمزور کرتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ اس وقت پاکستان بھرکی عدالتوں میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں، تقریباً 55 ہزار 941 مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں، بطور ادارہ جاتی پالیسی اور آئینی ذمہ داری ا سمارٹ کیس مینجمنٹ نظام کی طرف منتقل ہونا ہوگا۔

Shares: