نیوز ویب سائٹ پر شائع شدہ مضمون جس میں پاکستان کے نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم اور مبینہ 27ویں آئینی ترمیم کو نشانہ بنایا گیا ،خود نہیں بلکہ اے آئی سے لکھوایا گیا ہے، یہ مضمون نہ صرف حقائق سے عاری ہے بلکہ اس میں استعمال ہونے والی زبان اور ساخت واضح طور پر مصنوعی ذہانت (ChatGPT) کے استعمال کی نشاندہی کرتی ہے۔
ماہرین کے مطابق مضمون میں بار بار استعمال ہونے والے “–” جیسے نشانات، غیر فطری جملہ سازی، حد سے زیادہ عمومی تجزیہ اور مخصوص تکنیکی اصطلاحات کا غیر ضروری تکرار اس بات کا ثبوت ہے کہ مضمون کسی انسانی صحافتی تحقیق کا نتیجہ نہیں بلکہ مکمل طور پر AI-generated تحریر ہے۔عام صحافتی یا ادبی تحریر میں عموماً کوما ",” یا زیادہ سے زیادہ ایک ڈیش "-” استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ اس مضمون میں دوہری لکیروں کا غیر معمولی استعمال ایک معروف چیٹ پی ٹی دستخط سمجھا جاتا ہے۔
مضمون میں پاکستان کے نیوکلیئر کمانڈ اینڈ کنٹرول کو غیر محفوظ، غیر شفاف اور سیاسی اثر و رسوخ کا شکار ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی، جو کہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقائق کے بالکل برعکس ہے۔پاکستان کا نیوکلیئر کمانڈ سسٹم دنیا کے محفوظ ترین نظاموں میں شمار ہوتا ہے اور اسے اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن کے ذریعے مکمل پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جاتا ہے، جس پر کسی بھی سیاسی یا غیر آئینی دباؤ کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔مضمون میں جس نام نہاد 27ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیا گیا، وہ یا تو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کی گئی یا پھر جان بوجھ کر عوام کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کی گئی۔ آئینِ پاکستان میں کسی بھی ترمیم کا تعلق ایٹمی کمانڈ سے جوڑنا سنگین لاعلمی یا بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا تصور کیا جاتا ہے۔
اس نوعیت کے مضامین اکثر پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو متنازع بنانے کی بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہوتے ہیں، جنہیں مقامی آواز کا لبادہ اوڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کردہ مواد اس مقصد کے لیے ایک نیا اور خطرناک ہتھیار بنتا جا رہا ہے،مضمون کی زبان، ساخت اور پیٹرن اس قدر واضح ہیں کہ لکھنے والےکے لیے اے آئی کے استعمال سے انکار ممکن نہیں رہا۔ یوں وہ رنگے ہاتھوں پکڑی گئی اور ان کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔







