غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خیموں اور دیگر امدادی سامان کی آمد ایک بار پھر روک دی گئی ہے، جس کے باعث لاکھوں بے گھر فلسطینی موسمِ سرما کی بارشوں میں شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ امداد نہ ملنے کے باعث جنگ زدہ شہری گیلے اور کیچڑ زدہ کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں، جہاں ہزاروں خیمے بارش کے پانی میں ڈوب چکے ہیں۔
متاثرہ خاندانوں نے اپنے خیموں کو محفوظ رکھنے کے لیے اطراف میں گڑھے کھود کر بارش کا پانی موڑنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق تیرہ لاکھ فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان موجود ہے، مگر اسرائیلی پابندی کے باعث تقسیم ممکن نہیں۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ امدادی رکاوٹوں نے لاکھوں افراد کو کھلے آسمان تلے موسم کی سختیاں جھیلنے پر مجبور کردیا ہے۔اس دوران جنگ بندی معاہدے کی اسرائیلی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔ خان یونس میں اسرائیلی حملے سے مزید تین فلسطینی شہید ہوگئے۔ 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک 274 فلسطینی شہید اور 1500 سے زائد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں۔
زیتون شہر میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز نے کارروائیاں دوبارہ شروع کی ہیں، جبکہ اسرائیل مزید 15 فلسطینیوں کی مسخ شدہ لاشیں حکام کے حوالے کرچکا ہے، جس کے بعد واپس کی گئی میتوں کی تعداد 330 تک پہنچ گئی ہے۔غزہ میں امداد کی بندش اور بارشوں کی تباہ کاریوں نے پہلے سے بحران زدہ آبادی کو ایک نئے انسانی المیے کے قریب کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ، بھارت کا ردعمل سامنے آگیا








