٭٭٭ ایک اہانت زدہ سورما کا رجز٭٭٭ تحریر فلک شیر
٭٭٭ ایک اہانت زدہ سورما کا رجز٭٭٭
لکھو!
آصف ایمرے، لکھو!
میں ہوں خلیل خالد!
مبارزت میں میری مہارت، راہ میں آتش بہ جانی ، جنگ میں جسارت اور دوستی میں محبت۔۔ ان سب کو ملا کر لکھو!
میں ہوں خلیل خالد!
قرآن میری جان ہے
اور وطنِ عزیز کی یہ زمین میری محبوب!
اس پایہ تخت میں
اذان گونجتی رہے، یہاں پرچم سدا لہراتا رہے
اور کسی ناموس پہ حرف نہ آئے۔۔
اس کے لیے میں !
میں، ہر نامرد، خائن اور غدار سے
آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لڑتا رہا!
میں خلیل خالد ہوں !
اپنے پہلے سانس سے آخری آن تک، جب میں یہاں سے سفر کروں گا
کوئی لمحہ ایسا نہیں ، جس کا حساب میں نہ دے سکوں!
یہ سب گواہ ہیں !
یہ پہاڑ !
ٹیلے چوٹیاں گواہ ہیں !
جن رستوں پہ میں چلا ، وہ سب گواہ ہیں !
میں ہمیشہ عدل کے رستے چلا
لاف و گزاف میرا وتیرہ نہیں
اور دشمنوں پہ اٹھنے والا میرا ہاتھ مہارت سے کبھی عاری نہیں رہا
میں خلیل خالد ہوں!
جو ہمیشہ سلطان معظم کا وفادار رہا
آج میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہوں
سلطان کی نظرمیں برا بنایا گیا ہوں
یہ زبان دراز افترا پردازوں کی زبانوں کا کمال ہے
میرے چاروں طرف سازش کا جال ہے
اور ایسے میں
میرے حال کا اجمال
بس کاغذ کا یہ ایک ٹکڑا ہے
اس کے سوا کچھ کہنے کی تاب ہے نہ طاقت!
آصف! اگر مجھے کچھ ہو جائے، تو یہ مکتوب سلطانِ معظم کی خدمت میں پیش کر دینا!
(سلطان عبدالحمید خان ثانی ؒ پہ بننے والی ترکی تمثیل میں سلطان کے ایک وفادار کردار خلیل خالد کا ایک مکالمہ)
از فلک شیر