ایک روایت اسلام آباد سے آئی ہے کہ جرمانہ لگا کہ گھر ریگولرائز کرنا ہے،عدالت کے ریمارکس
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں گرین ایریاز مین ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس نے ایل ڈی اے سے گرین ایریاز پر بننے والی ہاوسنگ سوسائٹیز کی مکمل مفصل رپورٹ طلب کر لی ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں بنائے گئے گھروں کا کیا کرنا ہے ایل ڈی اے بتائے ۔ ایک روایت تو اسلام آباد سے آئی ہے کہ جرمانہ لگا کہ گھر ریگولرائز کرنا ہے ۔

وکیل ایل ڈی اے نے عدالت میں کہا کہ لاہور ڈویژن میں سینکڑوں ہاؤسنگ سوسائٹیز گرین ایریاز پر بنی ہیں ۔ایل ڈی اے نے گرین ایریاز پر ہاوسنگ سوسائٹی بنانے کی کبھی اجازت نہیں دی ۔کئی ہاوسنگ سوسائٹی ایگریکلچر زون میں ہیں ۔لاہور میں 64 ہاؤسنگ سوسائٹیز گرین ایریاز میں ہیں ۔ ہم عوام کو آگاہی دیتے ہیں پلاٹ کی فائل نہ خریدیں بلکہ پلاٹ کا قبضہ لیں ۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاکھوں پلاٹ گرین ایریاز پر بنے ہیں آپ نے انکے خلاف کیا کاروائی کی ہے ۔ایل ڈی اے کا ایک صوبے سے زیادہ شاید بجٹ ہے پھر ایل ڈی اے کر کیا رہا ہے ۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایل ڈی اے میں موجود لوگ یہ سارا غیر قانونی کام کرواتے ہیں۔ ایل ڈی اے میں سالوں سے لوگ بیٹھے ہیں اور یہ کام کروا رہے ہیں ۔سیاسی لوگوں کے عزیز ایل ڈی اے میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خوراک ،سبزیاں، باغات لگنے والوں جگہوں کو ہاوسنگ سوسائٹیز میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔لاہور شہر کے لوگوں کو زندگی دینا چاہتا ہوں ۔آئین و قانون کے تحت صاف ستھری فضا میں سانس لینا ہر شہری کا بنیادی حق ہے ۔باغوں کے شہر کو بحال کرنا چاہتا ہوں،پندرہ بیس سال سے خرابی چل رہی ہے ۔وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے کل کی فکر کرتی ہیں ۔

Shares: