مزید دیکھیں

مقبول

"نہیں” کب کہنا ہے؟تحریر:نور فاطمہ

نہیں، نہیں، نہیں۔۔۔ یہ تین لفظ بظاہر چھوٹے ہیں، لیکن...

جے یو آئی کی نئے کینالوں کیخلاف سینیٹ میں قرارداد جمع

جمعیت علماءاسلام نے دریائے سندھ پر نئے کینال ...

کراچی ،ٹریفک حادثات رک نہ سکے، ایک دن میں 5 افراد جاں بحق

کراچی میں ایک روز میں ٹریفک حادثات میں پانچ...

ایک طرف عورت مارچ تو دوسری جانب حیا ڈے ،تحریر:عفیفہ راؤ

پچھلے کچھ عرصے سے ہمارے ملک میں خواتین کو لیکر بہت سی نئی بحثیں شروع ہو چکی ہیں۔ سوشل میڈیا پر آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ کچھ خواتین کے حق میں اور کچھ کے خلاف بہت سے سوشل میڈیا ٹرینڈ چل رہے ہوتے ہیں۔ کہیں خود خواتین میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگا رہی ہوتی ہیں تو دوسری طرف خواتین ہی ان نعروں کو لیکر اس طرح کی مارچ کے خلاف اپنی آواز بلند کرتی ہیں۔ ایک طرف عورت مارچ ہوتی ہے تو دوسری جانب حیا ڈے منایا جاتا ہے۔

اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا عورتوں سے متعلق مسائل صرف ہمارے ملک میں ہیں؟ جی نہیں۔۔۔پاکستان کوئی واحد ملک نہیں ہے جہاں اس طرح کے مسائل ہیں بلکہ ان ممالک کی ایک لمبی لسٹ ہے۔ لیکن چند ممالک ایسے بھی ہیں جہاں پر حالات کافی مختلف ہیں۔وہ کونسا ملک ہے جہاں عورتوں کو مختلف فیلڈز میں سب سے زیادہ نمائندگی حاصل ہے؟کیا ہر ایک فیلڈ میں برابر نمائندگی حاصل کرنے کے بعد عورتوں کے مسائل ختم ہو جاتے ہیں؟Gender equalityکیا ہوتی ہے اور وہ کونسا ملک ہے جہاں Gender equalityسب سے زیادہ ہے؟عورتوں کو اگر Leadership rolesدئیے جائیں تو اس کے فائدے اور نقصانات کیا ہو سکتے ہیں؟ عورتوں کے لئے ہم معاشرے کو کیسے محفوظ بنا سکتے ہیں؟عورتوں کے حقوق کے حوالے سے یہ سب وہ سوالات ہیں جو اس وقت ہر ایک معاشرے میں اٹھائے جا رہے ہیں۔عورتوں کو سیاسی نمائندگی دینے کی بات کی جائے تو ہو سکتا ہے کہ آپ سوچیں کہ امریکہ، برطانیہ ، ناروے، سویڈن، نیوزی لینڈ یا فن لینڈ میں سے کوئی ایک ملک ہو گا جہاں کی پارلیمنٹس میں سب سے زیادہ خواتین ہوں گی۔ لیکن نہیں۔۔ ان میں سے کسی بھی ملک میں ایسا نہیں ہے بلکہ اس کی بہترین مثال ایک افریقی ملک روانڈا ہے۔ جس کی پارلیمنٹ میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ روانڈا کے Lower house of parlimentمیں61.3%عورتیں ہیں۔حالانکہ روانڈا ایک کم آمدنی والا غیر ترقی یافتہ ملک ہے۔
اگر باقی دنیا کی بات کی جائے تو عورتوں کی پارلیمنٹ میں ہونے کی Global average 25.5%ہے یعنی زیادہ تر ممالک میں یہ Average 50%سے کافی کم ہے۔ صرف تین ملک ایسے ہیں جہاں عورتوں کی پارلیمنٹ میں نمائندگی پچاس فیصد سے زیادہ ہے۔ جن میں پہلے نمبر پر روانڈا 61%دوسرے نمبر پر ہے کیوبا53%اور تیسرے نمبر پر ہے یو اے ای50%کے ساتھ۔۔۔۔
روانڈا میں خواتین کی شمولیت کا یہ تناسب صرف پارلیمنٹ میں ہی نہیں ہے بلکہ 32%خواتین سینیٹرز ہیں۔42% cabinet membersاور50%ججز بھی عورتیں ہی ہیں۔ لیکن یہاں میں آپ کو روانڈا کے بارے میں ایک خاص بات بتاتا چلوں کہ یہاں پر ہمیشہ سے خواتین اس طرح مضبوط اور اعلی پوزیشنز پرنہیں ہوتیں تھیں۔

1990تک یہاں پارلیمنٹ میں خواتین صرف 17%ہوتیں تھیں۔17%سے عورتوں کی نمائندگی 61%پر کیسے پہنچی اس کی بھی ایک تاریخ ہے۔ 1994میں روانڈا میں ایک بہت ہی خوفناک
Genoside ہوئی جس میں تقریبا آٹھ لاکھ لوگ مارے گئے تھے جن میں بڑی تعداد مردوں کی تھی۔ اس نسل کشی کے بعد روانڈا کی آبادی میں 70%خواتین باقی رہ گئیں تھیں اور مرد صرف
30%ہی باقی رہ گئے تھے۔ جبکہ ان خواتین میں سے زیادہ تر عورتیں پڑھی لکھی نہیں تھیں انہوں نے گھر سے باہر نکل کر کبھی کام نہیں کیا تھا۔ اور دوسری طرف ملک میں تبدیلی لانا بھی وقت کی ضرورت بن گئی تھی۔ اس صورتحال میں روانڈا کے صدرPaul Kagame نے فیصلہ کیا اگر ہمیں اپنے ملک کو چلانا ہے اور ترقی کے راستے پر لیکر آنا ہے تو ضروری ہے کہ یہاں کو عورتوں کو Activeکیا جائے۔ جس کے لئے سن دو ہزار تین میں انہوں نے ایک نیا آئین بنایا۔ اور اس میں Gender quotaکوڈالا گیا۔ تاکہ عورتوں کو برابری کی سطح پر نمائندگی دی جائے اور وہ بھی اپنے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔ روانڈا کے آئین میں صاف لکھا ہے کہ عورتوں کو Decision making organizationsمیں 30%نمائندگی دینا لازم ہے۔تو اس کے بعد جب دو ہزار تین میں رواندا میں الیکشن ہوا تو ایک تو Gender quotaپرتیس فیصد خواتین کو پارلیمنٹ میں لایا گیا اور دوسری طرف کیونکہ عورتوں کی تعداد ملکی آبادی میں زیادہ تھی تو اس لئے باقی سیٹوں پر بھی بہت سی خواتین الیکشن لڑنے کے بعد پارلیمنٹ میں آنے میں کامیاب ہو گئیں۔ اس طرح ان کے لیڈر کی سوچ، حالات کی مجبوری اور Gender quotaکی وجہ سے روانڈا وہ ملک بن گیا جہاں پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ تعداد خواتین کی تھی۔ہمارے اپنے ملک میں بھی آپ کو معلوم ہے کہ عورتوں کے لئے Reserved seatsکا کوٹہ موجود ہے چین میں بھی عورتوں کے لئے یہ کوٹہ رکھا جاتا ہے۔ جبکہ یورپین ممالک میں تو پولیٹیکل پارٹیز نے خود سے ہی یہ Strategy بنائی ہوئی ہے کہ وہ اپنی پارٹی میں خواتین کی ایک خاص تعداد میں شمولیت کو یقینی بناتے ہیں۔ اس طرح کوٹہ سسٹم کے بعد یہ تو ضرور ہوا ہے کہ Globallyاب خواتین کی ایک بڑی تعداد پارلیمنٹس میں نظر آنا شروع ہو گئی ہے۔لیکن اس کے بعد سوال یہ اٹھتا ہے کہ
Gender quota کے یا خواتین کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کے کیا فائدے یا نقصانات ہیں۔اس کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں آنے کے بعد خواتین ملک میں موجود خواتین کے مسائل پر بہتر انداز میں آواز اٹھا سکتی ہیں۔ مسائل کے حل کے لئے مختلف بلز پاس کروا سکتی ہیں۔ روانڈا میں یہ ہوا بھی کہ خواتین کے پارلیمنٹ میں آنے کے بعد Inheritence and succession
کے کئی قوانین پاس کروائے گئے جس سے عورتوں کے مسائل میں کافی کمی ہوئی۔2008میں روانڈا میں Anti-gender based violence lawبھی پاس کیا گیا جس کی مدد سے وہاں زیادتی اور تشدد کے واقعات میں کافی کمی دیکھنے میں آئی۔اور جب خواتین کی حمایت میں خواتین زیادہ بلز لیکر آتی ہیں قوانین پاس کرواتی ہیں تو اس سے ایک تو عورتیں قانونی طور پر مضبوط ہوتی ہیں اور دوسراMind set میں بھی Changeآتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس کے بعد دنیا میں Highest rate of female labour participationبھی روانڈا کا یہ ہے جو کہ تقریبا83%ہے۔

عورتوں کے پارلیمنٹ میں ہونے سے کسی بھی ملک کو ایک اور بڑا فائدہ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ عورتیں ہیلتھ کئیر اور ایجوکیشن کے حوالے سے بہتر کام کرتی ہیں۔جبکہ دوسری طرف اس طرح کو کوٹے کے نقصانات بھی ہیں جس میں ایک مثال برازیل کی ہے کہ وہاں Gender quotaمتعارف کروانے کے بعد بھی عورتوں کی پارلیمنٹ میں شمولیت کوئی زیادہ بڑھ نہیں سکی۔
کچھ ممالک میں یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ Gender quotaکی وجہ سے وہ خواتین پارلیمنٹ میں پہنچ جاتی ہیں جو اتنی زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہوتیں۔ جس کی وجہ سے ان کے پاس زیادہ پاور نہیں نہیں ہوتی یا جن لوگوں کے پاس پاور ہوتی ہے وہ ان عورتوں کو Puppetکی طرح treatکرتے ہیں۔ اور ان عورتوں کو صرف اپنی سیاست چمکانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہمارے معاشروں میں ایک مائنڈ سیٹ یہ بھی ہے کہ عورتیں بہتر لیڈر نہیں بن سکتیں اس لئے اگر وہ لیڈر بن بھی جائیں تو وہ مائنڈ سیٹ ان کو پرفارم نہیں کرنے دیتا۔ساتھ ساتھ اہم بات یہ بھی ہے کہ کسی ملک میں Political representationبہتر ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہاں Gender equalityبھی ہے۔ یہاں پر بھی روانڈا ایک بہترین مثال ہے کہ ان کی خواتین سیاستدان خود یہ بات کہتی ہیں کہ صرف خاتون ہونے کی وجہ سے اکثر ان کی Capabilitiesپر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ روانڈا کی اپنیParlimentary leader کا کہنا ہے کہ ابھی بھی روانڈا میں لوگ
Gender issuesکو سمجھتے نہیں ہیں۔ Gender equality ابھی بھی ان سے بہت دور ہے۔ خواتین کے پاور میں ہونے کے باوجود بھی Domestic voilence کا ریٹ روانڈا میں بہت ہائی ہے۔
اس لئے صرف یہ کہہ دینا کہ اگر کسی ملک میں عورتوں کو تمام فیلڈز میں بہتر نمائندگی مل جائے گی تو عورتوں کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔Gender gap
کو کم کرنے کے لئے ہیلتھ ایجوکیشن اور ورک میں بہت سےایسےMeasuresہیں جو کہ ہمیں بحیثیت معاشرہ لینے پڑتے ہیں۔ اور Gender gapکی اگر بات کی جائے تو آئس لینڈ وہ ملک ہے جہاں یہ Gapسب سے کم ہے حالانکہ وہاں عورتوں کی Political representationکافی کم ہے۔دراصل آپ کو یہ سب Detailsبتانے کا مقصد یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کی لڑائیاں کرنے سے یا خواتین کے صرف سیاست میں آجانے اور زیادہ نوکریاں حاصل کر لینے سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ مردوں اور عورتوں کے حقوق و فرائض کی جو لڑائی چل رہی ہے وہ آپس میں مل بیٹھ کر ہی حل ہونگے ہمیں اپنے اپنے RolesکوDefineکرنا ہوگا اور ان رولز کو بہتر طور پر ادا کرنا ہو گا جو کام عورت کا ہے اسے عورت کو بہتر طور پر کرنا ہو گا اور جو کام مردوں کے ہیں ان کو کرنے ہونگے۔ ہمیں بحیثیت انسان ایک دوسرے کا خیال کرنا ہو گا تاکہ ہمارا ملک عورتوں اور بچوں کے لئے محفوظ ہو سکے۔ کیونکہ کسی بھی ملک کی عورتیں ہی آنے والی نسل کی پرورش میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور جب تک آپ کی آنے والی نسلیں بہتر نہیں ہونگی آپ کے معاشرے کا مستقبل بہتر نہیں ہو سکتا۔