ایمل ولی خان کا عارف علوی،عمران خان اور بیرسٹر سیف کو گرفتار کرنے کا مطالبہ

0
41

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے صدرِ مملکت عارف علوی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے-

باغی ٹی وی: سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئےبیان میں صدر اے این پی کے پی کے نےکہا ہےکہ‏ تخت پنجاب کی لڑائی میں مصروف سیاستدانوں کو علم ہی نہیں ہوگا کہ آج ضلع خیبر اور تحصیل تیارزہ (جنوبی وزیرستان) میں پی ٹی آئی کے عسکری ونگ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے ہمارے بھائیوں کو شہید کیا۔ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ دہشتگردوں کو واپس لینے والوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے-


صدر اے این پی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن کے فیصلوں سے پہلے ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے جو ان دہشتگردوں کی واپسی کے ذمہ دار ہیں۔ عمران نیازی، عارف علوی، محمودخان، جنرل فیض اور بیرسٹر سیف کو گرفتار کرکے ان سے پوچھا جائے کہ دہشتگردوں کی آبادکاری کہاں ہوئی ہے۔


اے این پی کے صوبائی صدر نے لکھا ہے کہ ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ دہشت گردوں کو واپس لینے والوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن کے فیصلوں سے پہلے ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے جو ان دہشت گردوں کی واپسی کے ذمے دار ہیں۔


ایمل ولی نے کہا کہ آپریشن آخری آپشن ہوتا ہے۔ آخری آپشن سے پہلے دہشتگردوں کے حمایتی اور لانیوالوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ پشتونوں کو جنگی اقتصاد کا ایندھن بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ جب تک دہشتگردوں کو واپس لانیوالوں کو سزا نہیں دی جاتی، کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔


ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی واحد جماعت ہے جنہوں نے عام انتخابات کیلئے اپنے امیدواران کا اعلان تک کردیا ہے۔ 8اکتوبر 2023ء کو انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیے۔ پنجاب میں جو انتخابات جیتے گا، کیا وہ عام انتخابات پر اثرانداز نہیں ہوگا؟ ہم کبھی بھی جمہوریت کی بنیاد پنجاب کو نہیں مانیں گے-


انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک اور اپنی قوم کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ انگریزوں کے زمانے سے آج تک اس جمہوریت کیلئے اپنی زندگیاں داؤ پر لگادی ہیں۔ کوئی اگر اس نظام کو درہم برہم کرنے کا سوچے گا، تو ہم چپ نہیں رہیں گے۔ ہم نے اس نظام کو بچانے کیلئے اعلان کیا ہے چیف جسٹس صاحب عید تک استعفیٰ دیں-


2013ء میں ٹی ٹی پی کی حمایت سے اور 2018ء میں فیضیابی کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو پختونخوا پر مسلط کیا گیا۔ آج ایک بار پھرپی ٹی آئی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ معاہدہ کیا، ان کو واپس لایا گیا تاکہ انہیں سیاسی سپورٹ دے سکیں۔ اس بار انشاء اللہ یہ نہیں ہونے دیں گے

Leave a reply