ایمل ولی خان کا عارف علوی،عمران خان اور بیرسٹر سیف کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
![](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2022/12/aimal.jpg)
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے صدرِ مملکت عارف علوی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے-
باغی ٹی وی: سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئےبیان میں صدر اے این پی کے پی کے نےکہا ہےکہ تخت پنجاب کی لڑائی میں مصروف سیاستدانوں کو علم ہی نہیں ہوگا کہ آج ضلع خیبر اور تحصیل تیارزہ (جنوبی وزیرستان) میں پی ٹی آئی کے عسکری ونگ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے ہمارے بھائیوں کو شہید کیا۔ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ دہشتگردوں کو واپس لینے والوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے-
تخت پنجاب کی لڑائی میں مصروف سیاستدانوں کو علم ہی نہیں ہوگا کہ آج ضلع خیبر اور تحصیل تیارزہ (جنوبی وزیرستان) میں پی ٹی آئی کے عسکری ونگ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں نے ہمارے بھائیوں کو شہید کیا۔ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ دہشتگردوں کو واپس لینے والوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے
— Aimal Wali Khan (@AimalWali) April 8, 2023
صدر اے این پی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن کے فیصلوں سے پہلے ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے جو ان دہشتگردوں کی واپسی کے ذمہ دار ہیں۔ عمران نیازی، عارف علوی، محمودخان، جنرل فیض اور بیرسٹر سیف کو گرفتار کرکے ان سے پوچھا جائے کہ دہشتگردوں کی آبادکاری کہاں ہوئی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن کے فیصلوں سے پہلے ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے جو ان دہشتگردوں کی واپسی کے ذمہ دار ہیں۔ عمران نیازی، عارف علوی، محمودخان، جنرل فیض اور بیرسٹر سیف کو گرفتار کرکے ان سے پوچھا جائے کہ دہشتگردوں کی آبادکاری کہاں ہوئی ہے۔
1/2— Aimal Wali Khan (@AimalWali) April 8, 2023
اے این پی کے صوبائی صدر نے لکھا ہے کہ ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ دہشت گردوں کو واپس لینے والوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن کے فیصلوں سے پہلے ان افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے جو ان دہشت گردوں کی واپسی کے ذمے دار ہیں۔
آپریشن آخری آپشن ہوتا ہے۔ آخری آپشن سے پہلے دہشتگردوں کے حمایتی اور لانیوالوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ پشتونوں کو جنگی اقتصاد کا ایندھن بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ جب تک دہشتگردوں کو واپس لانیوالوں کو سزا نہیں دی جاتی، کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔
2/2— Aimal Wali Khan (@AimalWali) April 8, 2023
ایمل ولی نے کہا کہ آپریشن آخری آپشن ہوتا ہے۔ آخری آپشن سے پہلے دہشتگردوں کے حمایتی اور لانیوالوں کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟ پشتونوں کو جنگی اقتصاد کا ایندھن بنانے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔ جب تک دہشتگردوں کو واپس لانیوالوں کو سزا نہیں دی جاتی، کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔
اے این پی واحد جماعت ہے جنہوں نے عام انتخابات کیلئے اپنے امیدواران کا اعلان تک کردیا ہے۔ 8اکتوبر 2023ء کو انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیے۔ پنجاب میں جو انتخابات جیتے گا، کیا وہ عام انتخابات پر اثرانداز نہیں ہوگا؟ ہم کبھی بھی جمہوریت کی بنیاد پنجاب کو نہیں مانیں گے@AimalWali pic.twitter.com/DBwfg5lHnB
— Awami National Party (@ANPMarkaz) April 8, 2023
ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی واحد جماعت ہے جنہوں نے عام انتخابات کیلئے اپنے امیدواران کا اعلان تک کردیا ہے۔ 8اکتوبر 2023ء کو انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیے۔ پنجاب میں جو انتخابات جیتے گا، کیا وہ عام انتخابات پر اثرانداز نہیں ہوگا؟ ہم کبھی بھی جمہوریت کی بنیاد پنجاب کو نہیں مانیں گے-
ہم نے اس ملک اور اپنی قوم کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ انگریزوں کے زمانے سے آج تک اس جمہوریت کیلئے اپنی زندگیاں داؤ پر لگادی ہیں۔ کوئی اگر اس نظام کو درہم برہم کرنے کا سوچے گا، تو ہم چپ نہیں رہیں گے۔ ہم نے اس نظام کو بچانے کیلئے اعلان کیا ہے چیف جسٹس صاحب عید تک استعفیٰ دیں@AimalWali pic.twitter.com/M3ZBWnPWdn
— Awami National Party (@ANPMarkaz) April 8, 2023
انہوں نے کہا کہ ہم نے اس ملک اور اپنی قوم کیلئے قربانیاں دی ہیں۔ انگریزوں کے زمانے سے آج تک اس جمہوریت کیلئے اپنی زندگیاں داؤ پر لگادی ہیں۔ کوئی اگر اس نظام کو درہم برہم کرنے کا سوچے گا، تو ہم چپ نہیں رہیں گے۔ ہم نے اس نظام کو بچانے کیلئے اعلان کیا ہے چیف جسٹس صاحب عید تک استعفیٰ دیں-
2013ء میں ٹی ٹی پی کی حمایت سے اور 2018ء میں فیضیابی کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو پختونخوا پر مسلط کیا گیا۔ آج ایک بار پھرپی ٹی آئی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ معاہدہ کیا، ان کو واپس لایا گیا تاکہ انہیں سیاسی سپورٹ دے سکیں۔ اس بار انشاء اللہ یہ نہیں ہونے دیں گے@AimalWali #TTPTINexus pic.twitter.com/zN1ynILbK3
— Awami National Party (@ANPMarkaz) April 8, 2023
2013ء میں ٹی ٹی پی کی حمایت سے اور 2018ء میں فیضیابی کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو پختونخوا پر مسلط کیا گیا۔ آج ایک بار پھرپی ٹی آئی نے ٹی ٹی پی کے ساتھ معاہدہ کیا، ان کو واپس لایا گیا تاکہ انہیں سیاسی سپورٹ دے سکیں۔ اس بار انشاء اللہ یہ نہیں ہونے دیں گے