عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے خیبر پختونخوا میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اہم سیاسی اور انتخابی نکات پر کھل کر بات کی۔ چار سدہ میں ہونے والے اس جلسے میں جے یو آئی رہنما محمد احمد خان کی عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان بھی کیا گیا، جسے پارٹی کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کے امیدواروں کو دہشت گرد اور طالبان کی مدد سے کامیاب کیا گیا، اور تحریک انصاف کے بیلٹ بکس بھرے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سینیٹ اجلاس میں تحریک انصاف کو انتخابی آڈٹ کا چیلنج دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ انتخابی حلقے کھولے جائیں تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایمل ولی خان نے دعویٰ کیا کہ عام انتخابات میں ان کا مینڈیٹ چوری کیا گیا تھا، تاہم تین ماہ بعد باجوڑ کی صوبائی سیٹ وہ جیت چکے ہیں۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے خیبر پختونخوا کے وسائل کے حوالے سے بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ صوبے کے وسائل تخت پنجاب کی جنگ میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے خیبرپختونخوا کے موجودہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو "ڈائیلاکی وزیر اعلیٰ” قرار دیا اور چیلنج کیا کہ وہ صوبے میں ایک بھی قابل ذکر پراجیکٹ دکھا دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا تقریباً 1800 ارب روپے کا مقروض ہے، اور پی ٹی آئی کی حکومت اس قرضے کو 2800 ارب روپے تک بڑھا دے گی۔ایمل ولی خان نے تحریک انصاف پر شدید تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ پختون عوام کو عمران خان کی رہائی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ گزشتہ گیارہ سالوں سے ان کو انتخابات میں شکست دی جا رہی ہے اور ریاستی ادارے بار بار عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمان میں داخلے کے راستے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے دو سینیٹرز کو پارلیمان کے دیگر تمام سینیٹرز سے زیادہ مؤثر اور بھاری قرار دیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کا یہ بیان پاکستانی سیاست میں ایک نیا باب کھول سکتا ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا میں وسائل کی تقسیم اور انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے پیدا ہونے والے سوالات میں مزید شدت کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی آنے والے انتخابات میں خیبر پختونخوا کے عوام کے حقوق کے لیے ایک مضبوط مؤقف اختیار کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved