پارلیمان اور آئین کو روند کربل پاس کرنے کی فیکٹری لگانا آئین شکنی ہے ،ایمل ولی

عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی بے توقیری کرنے اور مذاق اڑانے والے کسی بھی صورت عوامی نمائندے نہیں ہوسکتے۔ آخری ایام میں دو دن کےاندر قومی اسمبلی سے 53 بل منظور کرنے کا جواز کیا ہے؟ان بلز کی آڑ میں صوبائی خودمختاری پر حملہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ قومی اسمبلی سے دو دن میں 53 بلوں کی منظوری پر ردعمل دکھاتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ پارلیمان اور آئین کو روند کربل پاس کرنے کی فیکٹری لگانا آئین شکنی ہے ۔ آئین شکنی مشرف کرے،نیازی کرے یا شہباز شریف،سب کیلئے ہمارا مطالبہ پھر ایک ہی ہوتا ہے۔یاد رکھیں آج بغیر وضاحت دیئے قانون سازی کرنےکے نتائج کل آپکو بھی بھگتنے ہوں گے۔ لاہور میں پاک چائنا گوادر یونیورسٹی قائم کرنے کے بل پر ان کا کہنا تھا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ پنجاب پاکستان اور پاکستان پنجاب ہے تو ہمیں ملک دشمنی کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ پاک چائنا گوادر یونیورسٹی کی ضرورت بلوچستان سے زیادہ لاہور میں کیسے ہے؟بلوچستان اور پختونخوا دونوں وہ بدقسمت صوبے ہیں جہاں صرف بارود، انسانی خون، خودکش حملوں اور وسائل ہڑپنے کا کاروبار چل سکتا ہے لیکن تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات کیلئے صاحبان اقتدار لاہور کا رخ کرلیتے ہیں۔ قومی اسمبلی جیسے مقدس ادارے کیلئے یہ شرم کا مقام ہے کہ اسی ادارے کے ذریعے بلوچ عوام کا حق بھی لاہور منتقل کیا گیا۔

Comments are closed.