آئینی ترامیم پر وسیع تر اتفاق رائے کی کوشش ہو رہی ہے،عطاء تارڑ

0
43
tarar atta

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں سپریم کورٹ اور آئینی عدالت علیحدہ نہیں ہیں، اور یہاں ایسے مقدمات بھی زیر التواء ہیں جن کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوسکا، جیسے 9 مئی کے واقعات کے مقدمات۔ انہوں نے بین الاقوامی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں ہونے والے واقعات کے تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا، لیکن پاکستان میں ابھی تک ان مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوا۔
عطاء تارڑ نے آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کا مسودہ تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے پاس موجود تھا، جن میں جے یو آئی اور پیپلز پارٹی بھی شامل ہیں، اور ان ترامیم پر وسیع تر اتفاق رائے کی کوشش جاری ہے۔عطاء تارڑ نے اس تاثر کی تردید کی کہ آئینی ترامیم کا مسودہ مشکوک بنایا جارہا ہے اور کہا کہ اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے کردار پر قیاس آرائیوں سے گریز کرنا چاہیے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک تازہ مسودہ بھی تیار کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہزاروں مقدمات زیر التواء ہیں اور 9 مئی کے مقدمات پر سیاست کی جارہی ہے۔ انہوں نے این آر او کے حوالے سے وضاحت کی کہ کسی کو این آر او نہیں دیا جارہا اور یہ دعویٰ کہ ‘ہمارے لیڈر کو چھوڑو’ حقیقت میں این آر او مانگنے کے مترادف ہے، جو حکومت دینے کے لیے تیار نہیں۔

Leave a reply