اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم کے عمل میں کالے سانپ کے دانت توڑ کر اس کا زہر نکال دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین بیرسٹر گوہر کے ہمراہ ایک اہم پریس کانفرنس میں کہی، جہاں انہوں نے آئینی ترمیم، پی ٹی آئی کے اعتراضات اور ملک میں جاری آئینی عمل پر تفصیلی بات چیت کی۔پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترمیم کے متن پر تحریک انصاف کو کوئی خاص اعتراض نہیں، تاہم پی ٹی آئی کا اختلاف اس پر تھا جو ان کے بانی اور پارٹی کے ساتھ ہوا۔ مولانا فضل الرحمان نے تحریک انصاف کے احتجاج کو "جائز” قرار دیا اور کہا کہ ہم کسی کو بھی جبر کے ذریعے اس عمل میں شامل نہیں کر سکتے۔
جے یو آئی-ف کے سربراہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے لیے احتجاجاً ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہ لینا ان کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بل میں جتنے بھی قابل اعتراض نکات تھے، انہیں ختم کر دیا گیا ہے تاکہ تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور ہو سکیں۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئین ایک قومی دستاویز ہے اور اسے قوم کے مفاد میں بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگرچہ کسی بھی سیاسی عمل میں کسی نہ کسی درجے میں اختلافات باقی رہتے ہیں، مگر ہم نے قومی مفاہمت کے تحت بل میں ترمیمات کی ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے آئینی پیکج پر اصولی طور پر اتفاق کیا ہے، لیکن اس کے جزوی نکات پر ابھی بھی بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آئین قوم کا ہوتا ہے اور اس کی تشکیل قوم کے مفاد کے لیے کی جاتی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے بلوچستان اسمبلی کے تحلیل ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان اسی وقت بنا جب بلوچستان اسمبلی کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مقصد ملک کی بہتر حکمرانی اور آئینی اداروں کی مضبوطی ہے، اور اس سلسلے میں ہم مفاہمت کی آخری کوشش کریں گے تاکہ قومی اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ابھی بھی بل پیش نہیں ہوا، اور ہم تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر مفاہمت کا وقت نکال رہے ہیں تاکہ آئینی عمل کو کامیابی سے مکمل کیا جا سکے۔پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ حکومت نے اولین بل سے تمام متنازع نکات نکال کر ترمیمات کی ہیں تاکہ سیاسی جماعتوں کے اعتراضات دور کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جماعت کا اپنا مؤقف ہوتا ہے، لیکن ہم نے اس ساری صورتحال میں قومی مفاد کو اولین ترجیح دی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سنیارٹی اور کارکردگی دونوں ہی اپنی جگہ اہم ہیں اور آئین کا مقصد ہمیشہ ملک کے مفاد میں ہوتا ہے۔مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس میں کی گئی باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان آئینی ترمیم پر اختلافات موجود ہیں، مگر دونوں فریقین مفاہمت کی آخری کوشش کر رہے ہیں تاکہ ایک جامع اور متفقہ آئینی ترمیم سامنے لائی جا سکے۔

آئینی ترمیم میں کالے سانپ کا زہر نکال دیا،مولانا فضل الرحمان
Shares: