آئینی ترمیم پر جے یو آئی اور پی ٹی آئی حکومت سے بات کیوں کر رہی ہیں؟حافظ نعیم الرحمان

naeem

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی مجوزہ آئینی ترمیم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اس ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم صرف حکومت کو فائدہ پہنچائے گی اور عدلیہ پر حکومتی گرفت مضبوط کرنے کا باعث بنے گی۔حافظ نعیم الرحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت کا مقصد ایک مرضی کی عدلیہ اور اپنے پسند کے چیف جسٹس کی تقرری ہے، جو غیر جمہوری عمل کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اپنے کھیل میں سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کرے، لیکن جے یو آئی اور پی ٹی آئی کو اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عدلیہ کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پہلے جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس بننے دیا جائے، اور پھر آئین میں کسی قسم کی ترمیم یا اصلاحات کی بات کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں ترمیم کا مقصد محض حکومت کو فائدہ پہنچانا ہے اور یہ عدلیہ کے ادارے کے آزادانہ کام میں مداخلت کے مترادف ہوگا۔جماعت اسلامی کے سربراہ نے جے یو آئی اور پی ٹی آئی سے مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے ساتھ اس ترمیم پر بات کرنے کے بجائے اسے مکمل طور پر مسترد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں کو حکومت کے سیاسی مفادات کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے اور عدلیہ کی خودمختاری کے حق میں مضبوط مؤقف اختیار کرنا چاہیے۔حکومت نے ایک مجوزہ آئینی ترمیم پیش کی ہے جس کے تحت چیف جسٹس کی تقرری کے عمل میں تبدیلیاں کی جائیں گی۔ ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ اقدام حکومت کو عدلیہ پر مزید کنٹرول دینے کے لیے کیا جا رہا ہے، جبکہ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے عدالتی نظام میں اصلاحات لائی جائیں گی۔

Comments are closed.