بھارتی سپریم کورٹ نے احمد آباد میں جون میں ہونے والے ایئر انڈیا بوئنگ 787 ڈریم لائنر کے ہولناک طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے پائلٹ اِن کمانڈ کی ذمہ داری مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اس سانحے کا الزام پائلٹ پر نہیں ڈالا جا سکتا۔” اس حادثے میں 260 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
یہ فیصلہ آج سپریم کورٹ نے پائلٹ سمیت سبھروال کے والد، پشکراج سبھروال کی درخواست پر دیا، جنہوں نے اپنے 91 سال کی عمر میں عدالت سے انصاف کی اپیل کی تھی۔ اس کے ساتھ فیڈریشن آف انڈین پائلٹس (FIP) نے بھی ایک مشترکہ درخواست دائر کر رکھی تھی۔ جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ یہ حادثہ المناک تھا، مگر آپ کے بیٹے کو قصوروار نہ سمجھا جائے،کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس سوریہ کانت نے دورانِ سماعت بزرگ والد سے مخاطب ہو کر کہا "یہ حادثہ بے حد افسوسناک تھا، مگر آپ کو یہ بوجھ نہیں اٹھانا چاہیے کہ آپ کے بیٹے کو الزام دیا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں کوئی نہیں مانتا کہ یہ پائلٹ کی غلطی تھی۔ ابتدائی رپورٹ میں بھی اس قسم کا کوئی اشارہ نہیں،ایک پائلٹ نے پوچھا کہ کیا دوسرے پائلٹ نے فیول کٹ آف کیا؟ تو دوسرے نے نفی میں جواب دیا۔”
پائلٹ کے والد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ “دی وال اسٹریٹ جرنل” نے اس حادثے پر ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں ایک بھارتی سرکاری ذریعے کا حوالہ دیا گیا ہے۔اس پر جسٹس کانت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں غیر ملکی رپورٹس سے کوئی سروکار نہیں۔ اگر آپ کو ان سے شکایت ہے تو آپ کا چارہ غیر ملکی عدالت میں ہے۔ یہ محض منفی رپورٹنگ ہے،
ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (AAIB) کی جولائی میں جاری ابتدائی رپورٹ کے مطابق، پرواز کے کچھ دیر بعد ہی دونوں انجنوں کی فیول سپلائی بند ہو گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق دونوں فیول کنٹرول سوئچز تیزی سے "کٹ آف” پوزیشن پر لے جائے گئے۔تقریباً 10 سیکنڈ بعد انہیں دوبارہ "آن” کیا گیا، مگر تب تک انجن بند ہو چکے تھے۔اس کے نتیجے میں طیارہ نے طاقت کھو دی اور چند لمحوں بعد گر کر تباہ ہو گیا۔
پائلٹ کے والد کے وکیل گوپال شنکرناراین نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ AAIB کی تحقیق آزاد نہیں، اس لیے ایک عدالتی کمیشن کے ذریعے علیحدہ اور شفاف انکوائری کی ضرورت ہے۔”بوئنگ طیاروں میں دنیا بھر میں تکنیکی مسائل سامنے آئے ہیں، لہٰذا آزادانہ تفتیش ناگزیر ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکز، DGCA اور AAIB کو نوٹس جاری کر دیے،عدالت نے حکومتِ ہند، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (DGCA) اور ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (AAIB) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 10 نومبر کو مقرر کر دی ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس نوعیت کی ایک اور درخواست موصول ہوئی ہے جسے اسی تاریخ کو سنا جائے گا۔
ایئر انڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او کیمبل ولسن نے 30 اکتوبر کو ایک بیان میں کہا کہ "AAIB رپورٹ میں ایئرلائن کے آپریشن یا نظام میں کسی خرابی کی نشاندہی نہیں کی گئی، تاہم ہم مسلسل اپنے طریقہ کار کا جائزہ لے رہے ہیں۔””ہوائی صنعت میں جو کچھ ہوتا ہے، چاہے وہ ہم سے متعلق ہو یا کسی اور سے، وہ ہمارے لیے غور و فکر کا موقع ہوتا ہے۔ ہم ہر واقعے سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔”
یہ حادثہ احمد آباد سے دہلی کے لیے پرواز بھرنے والے ایئر انڈیا بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارے کے اڑان بھرتے ہی پیش آیا تھا، جس میں عملے سمیت 260 افراد جاں بحق ہوئے۔ حادثے نے بھارت سمیت عالمی ہوا بازی کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔








