ایئر انڈیا کی پرواز AI-171 کے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 11 جولائی تک جاری کیے جانے کی توقع ہے۔ اس افسوسناک حادثے میں کم از کم 270 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جن میں 241 افراد طیارے میں سوار تھے۔ رپورٹ چار سے پانچ صفحات پر مشتمل ہوگی اور حادثے کی ابتدائی وجوہات، طیارے کے حالات، موسم اور دیگر اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالے گی۔
ذرائع کے مطابق، یہ رپورٹ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر طیارے، عملے کی معلومات، 12 جون کو احمد آباد ایئرپورٹ پر موجود حالات اور موسم کی صورتحال سمیت ملبے کی حالت کے بارے میں تفصیلات فراہم کرے گی۔ ساتھ ہی اس میں تحقیقاتی افسر کا نام، اب تک کی پیش رفت اور آئندہ کے لیے تجویز کردہ اقدامات شامل ہوں گے۔بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) کے قواعد کے مطابق، حادثے کے 30 دن کے اندر ابتدائی رپورٹ جاری کرنا لازمی ہے۔ یہ رپورٹ حادثے کے اسباب کو سمجھنے اور مکمل تحقیق کی بنیاد رکھنے میں معاون ثابت ہوگی۔
مرکزی مملکتی وزیر برائے شہری ہوا بازی، مرلی دھر موہول نے چند روز قبل بتایا کہ حادثے کی ہر زاویے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، یہاں تک کہ تخریب کاری کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا "یہ ایک المناک واقعہ ہے۔ ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو (AAIB) نے مکمل تحقیقات شروع کر دی ہیں، اور تمام زاویوں سے جائزہ لیا جا رہا ہے، بشمول ممکنہ تخریب کاری۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور مختلف ایجنسیاں تحقیقات میں مصروف ہیں۔” "یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں انجن ایک ساتھ بند ہو گئے… مکمل رپورٹ آنے کے بعد ہی ہم یہ کہہ سکیں گے کہ یہ انجن کا مسئلہ تھا، ایندھن کی فراہمی میں خرابی یا کوئی اور تکنیکی خلل۔ بلیک باکس میں موجود کوک پٹ وائس ریکارڈر پائلٹوں کی گفتگو محفوظ کیے ہوئے ہے۔ ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔”
12 جون کی دوپہر کو ایئر انڈیا کی پرواز AI-171 لندن کے لیے احمد آباد سے روانہ ہوئی تھی، مگر محض 32 سیکنڈ بعد، دوپہر 1:39 پر، یہ طیارہ BJ میڈیکل کالج کے احاطے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارہ زمین سے محض 2 کلومیٹر کی فضائی مسافت طے کر پایا تھا۔طیارے میں 242 افراد سوار تھے، جن میں 10 عملے کے ارکان اور دو پائلٹس شامل تھے۔ ان میں سے صرف ایک شخص – 40 سالہ وِشوَش کمار رمیش، جو برطانوی نژاد بھارتی شہری تھے – معجزانہ طور پر زندہ بچے۔ زمین پر موجود تقریباً 30 افراد، جن میں بیشتر زیر تربیت ڈاکٹرز تھے، بھی اس حادثے میں جاں بحق ہوئے۔
اگرچہ ابتدائی رپورٹ چند دنوں میں جاری ہو جائے گی، مکمل تحقیقاتی رپورٹ اگلے دو ماہ میں متوقع ہے، یعنی حادثے کے تین ماہ بعد۔ اس رپورٹ سے حادثے کی مکمل وجوہات، ذمے دار عناصر اور مستقبل میں ایسے سانحات سے بچاؤ کی ممکنہ سفارشات سامنے آئیں گی۔