بارہ جون کو احمد آباد سے لندن جانے والا ایئر انڈیا کا بوئنگ ڈریم لائنر طیارہ اڑان بھرنے کے چند ہی لمحوں بعد گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس المناک حادثے میں دو سو اکتالیس مسافر اور عملے کے ارکان جان بحق ہوگئے تھے، جن میں تریپن برطانوی شہری بھی شامل تھے۔ واحد زندہ بچ جانے والا مسافر ایک برٹش انڈین تھا جو طیارے کے الیون اے سیٹ پر موجود تھا۔ طیارے کے گرنے کی وجہ سے نیچے واقع میڈیکل کالج کی عمارت بھی شدید متاثر ہوئی اور مزید انیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔

حادثے کی تحقیقات میں اب تک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ امریکی میڈیا اور حکام کی رپورٹ کے مطابق بلیک باکس کی ریکارڈنگ میں طیارے کے دونوں پائلٹوں کے درمیان ہونے والی گفتگو سے یہ بات عیاں ہوئی ہے کہ کیپٹن سُومیت صبروال نے ان سوئچز کو بند کیا تھا جو دونوں انجنوں کو ایندھن فراہم کرتے ہیں۔ ابتدائی تجزیے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ فرسٹ آفیسر کلائیو کندر نے طیارے کی پرواز شروع ہوتے ہی کیپٹن سے پوچھا تھا کہ انہوں نے انجن کے ایندھن کے سوئچز کو کٹ آف پوزیشن پر کیوں رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، فرسٹ آفیسر کندر اس صورتحال پر حیران اور خوفزدہ دکھائی دیے، جبکہ کیپٹن صبروال انتہائی پُرسکون تھے۔ کیپٹن سُومیت صبروال کے فلائنگ تجربے تقریباً پندرہ ہزار چھ سو اڑتیس گھنٹے تھے، جن میں سے آدھے سے زائد وقت انہوں نے بوئنگ طیارے اُڑانے میں گزارا تھا۔ اس کے برعکس، فرسٹ آفیسر کندر کا تجربہ تقریباً تین ہزار چار سو تین گھنٹے تھا۔

بھارتی سول ایوی ایشن اور ایئر انڈیا کی جانب سے پچھلے ہفتے جاری کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کاک پٹ میں پائلٹوں کے درمیان کنفیوژن کی کیفیت تھی، لیکن اس میں کسی پر واضح الزام عائد نہیں کیا گیا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی شامل تھا کہ ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا تھا کہ انہوں نے سوئچز کو کٹ آف پوزیشن پر کیوں رکھا، جس پر دوسرے نے انکار کیا کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

کیپٹن سُومیت صبروال، جو کہ 56 سالہ تجربہ کار پائلٹ تھے، نے 1994 میں ایئر انڈیا میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ لائن ٹریننگ کیپٹن کے عہدے پر فائز تھے۔ یہ وہ ذمہ داری تھی جس میں وہ دیگر جونئیر پائلٹس کی تربیت بھی کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں شادی نہیں کی اور چند ماہ بعد ریٹائرمنٹ کی امید تھی۔ روانگی سے پہلے انہوں نے اپنے والد کو فون کر کے بتایا تھا کہ لندن پہنچ کر رابطہ کروں گا، لیکن قسمت نے کچھ اور ہی فیصلہ کیا۔

فرسٹ آفیسر کلائیو کندر کی عمر 32 سال تھی اور وہ بچپن سے پائلٹ بننے کا خواب دیکھتے تھے۔ ان کی شادی دو ماہ بعد ہونے والی تھی۔ ان کے خاندان میں بھی ایئر انڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے؛ ان کی والدہ ایئر ہوسٹس رہ چکی ہیں جبکہ کیپٹن صبروال کے دو بھانجے بھی پائلٹ ہیں۔ ایئر انڈیا کا دعویٰ ہے کہ دونوں پائلٹس کی پرواز سے پہلے نشے اور بیماری کے ٹیسٹ کیے گئے تھے اور دونوں مکمل طور پر فٹ تھے۔

Shares: