اسلام آباد: حکومت نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
باغی ٹی وی : ذرائع کے مطابق حکومت نے اسلام آباد، لاہور اور کراچی ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کی تیاری شروع کردی گئی ہے موجودہ حکومت کے خاتمے سے قبل ہی ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کرنے کے لئے ٹینڈر جاری کر دیا جائے گا، یہ ٹینڈر بین الاقوامی اخبارات میں جاری کیا جائے گا پہلے مرحلے میں اسلام آباد ایئرپورٹ اور دوسرے مرحلے میں لاہور اور کراچی کو آؤٹ سورس کیا جائے گا، جبکہ اسکردو ایئرپورٹ کو بھی آؤٹ سورس کرنے پر غور کیا جائے گا،ایئرپورٹس کی سیکیورٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرولر کے شعبے سول ایوی ایشن کے پاس ہی رہیں گے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزير برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن (پی آئی اے) کی ری اسٹرکچرنگ نہ کی گئی تو 2 سال میں ادارہ مکمل تباہ ہو جائے گااگر کوئی ناراض ہوتا ہے تو ہونے دیں، ملک کے ریاستی اداروں کو بچائیں غلام سرور خان کے احمقانہ بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو 70 ارب روپے کا نقصان ہوا، ماضی میں پی آئی اے میں بے دریغ سیاسی بھرتیاں کی گئیں،جہاں ضرورت نہیں تھی وہاں بھی 50، 50 لوگوں کو بھرتی کیا گیا،مارشل لا، جمہوری حکومتوں میں بھی پی آئی اے میں بے دریغ بھرتیاں ہوئیں، فی الحال اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا 3 ماہ میں برطانیہ کے لیے پروازیں بحال ہو جائیں گی، برطانیہ کے بعد یورپ اور امریکا کی پروازیں بحال کی جائيں گی۔
بہتری کا واحد آپشن جماعت اسلامی ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ کو 15 سال کے لیے آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے لیکن کوئی ملازم بے روزگار نہیں ہو گا، دنیا میں پرائیویٹ آپریٹرز کے ذریعے ائیرپورٹس کو چلایا جاتا ہے، آؤٹ سورس کا مطلب یہ نہیں کہ ائیرپورٹس کو بیچا جارہا ہے، رن وے اور نیویگیشنل سسٹم آؤٹ سورس نہیں کیا جا رہا، اسلام آباد کے بعد لاہور اور کراچی ائیرپورٹ کی باری آئے گی، اگر کوئی دباؤ ڈالے گا تو دباؤ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایوی ایشن حکام کے مطابق پاکستان کو ہوائی اڈوں سے سالانہ 30 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوتی ہے جبکہ آؤٹ سورسنگ کرنے سے نہ صرف آمدن میں کئی گنا اضافہ ہوگا بلکہ بین الاقوامی کمپنیوں سے معاہدے ڈالرز میں طے کیے جائیں گے، جس سے حکومت کو ملک میں ڈالرز کے ذخائر بڑھانے کا ایک ذریعہ ملے گا۔
وزیراعظم نےنگران سیٹ اپ پر مشاورت کیلئے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی
دوسری جانب بین الاقوامی کمپنیاں لاؤنجز اور ٹرمنلز میں بین الاقوامی برانڈز، ریستوران اور دیگر وہ تمام سہولیات فراہم کریں گی جو بین الاقوامی سطح پر ہوائی اڈوں پر مسافروں کو دی جاتی ہیں مجوزہ فریم ورک کے تحت ایئر پورٹ ٹرمینل سروسز، پارکنگ، گراؤنڈ ہینڈلنگ، کارگو سروسز اور صفائی کے شعبوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا، جبکہ سکیورٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرول جیسے شعبے سول ایوی ایشن ہی کے کنٹرول میں ہوں گے ایوی ایشن حکام کے مطابق وزیراعظم سے مجوزہ فریم ورک کی منظوری لینے کے بعد بین الاقوامی کمپنیوں سے ٹینڈرز کے لیے اشتہارات جاری کر دیئے جائیں گے۔