وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ چودہ سو سال قبل بھی قیامت برپا کی گئی تھی اور عالم اسلام خاموش تماشائی تھا آج بھی غزہ میں کربلا دہرایا جا رہا ہے اور افسوس کی بات ہے کہ عالم اسلام بدستور خاموش ہے۔
سیالکوٹ میں یوم عاشور کے جلوس میں شرکت کے موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حضرت امام حسینؓ کی عظیم قربانی کو خراجِ عقیدت پیش کیا،انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ کے عوام کرب و بلا کی یاد تازہ کر رہے ہیں، فلسطینی عوام اپنی جانیں قربان کر کے امام حسینؓ کی سنت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ آج بھی مسلمانوں کا خون یزیدیت کے ہاتھوں بہایا جا رہا ہے۔
وزیر دفاع نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے لاکھوں لوگ دنیا بھر میں سڑکوں پر نکلے، لیکن بدقسمتی سے ایسا مظاہرہ کسی اسلامی ملک میں نہیں ہوا ، یہاں تک کہ پاکستان میں بھی نہیں، یوم عاشور کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیاں عائد کی گئیں، جو مودی سرکار کی کھلی اسلام دشمنی کا ثبوت ہیں، مقبوضہ کشمیر کی وادی میں پہلے کبھی اس نوعیت کی پابندیاں نہیں لگائی گئیں، وہاں ہمیشہ محرم الحرام کو عزت و احترام سے منا یا جاتا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آج سے ڈھائی ماہ قبل مودی کے چمچے چانٹے جو کچھ کر رہے تھے، وہ ذلیل و خوار ہوئے، ان کا تکبر خاک میں ملا اور ان کا سندور اجڑ گیا یہ وقت ہے مسلمان، خصوصاً حکمران طبقہ، اپنی ذمہ داری محسوس کریں فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک کے باعث قطاروں میں کھڑے ہوتے ہیں اور ان پر فائر نگ کی جاتی ہے کیا ہمارے دین کو پھر لہو کی ضرورت ہے؟ کیا امت مسلمہ پر فرض نہیں بنتا کہ اسلام کا دفاع کرے، جو اس وقت اغیار کر رہے ہیں؟ پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک سے محض چند آوازیں بلند ہوتی ہیں جبکہ ڈیڑھ ارب مسلمان مصلحت پسندی کا شکار ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آج یوم عاشور کو دہرایا جا رہا ہے، لیکن جو قربانیاں فلسطینی عوام دے رہے ہیں، ان کی کوئی مثال نہیں ملتی کربلا کے بعد ایسی قربانی دنیا کے کسی خطے میں نہیں دی گئی،یاد رکھیں، غزہ کے لوگ قیامت کے دن سوال کریں گے کہ ہم نے نواسہ رسولؐ کی سنت پر عمل کیا، لیکن امت مسلمہ نے ہمارا ساتھ نہ دیا، ان شاء اللہ، ان ظالم حکومتوں اور مظالم کو دوام نہیں، ابدیت صرف اللہ اور اس کے رسولؐ کے دین کی ہے۔