بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوول، جنہوں نے مئی 2014 میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں، نے ملک کو "آہنی سکیورٹی” دینے کا وعدہ کیا تھا۔ مگر ایک دہائی گزرنے کے بعد ملک خون میں نہا گیا ہے۔ کشمیر سے کیرالا تک، نکسلیوں سے لے کر داعش کے حامیوں تک، درجنوں دہشت گرد حملوں نے بھارت کو لرزا کر رکھ دیا ہے۔

80 سالہ ڈوول اب بھی عہدے پر براجمان ہیں،مسلسل حملے ہو رہے ہیں لیکن مودی اجیت کو نہیں ہٹا رہے،
اہم دہشت گرد حملوں کی فہرست (2014 تا 2025)
بنگلور بم دھماکہ (دسمبر 2014): چرچ کے قریب دھماکہ، 1 ہلاک، 5 زخمی۔
جموں حملہ (مارچ 2015): اسکول پر حملہ، 6 ہلاک، 10 زخمی۔
گرداسپور (جولائی 2015): پولیس پوسٹ پر فائرنگ، 10 ہلاک۔
پٹھانکوٹ ایئربیس محاصرہ (جنوری 2016): 7 فوجی ہلاک۔
پلوامہ، پمپور، اور اُڑی حملے (2016): درجنوں فوجی مارے گئے۔
سکما نکسلی حملہ (اپریل 2017): 26 اہلکار ہلاک۔
پلوامہ خودکش حملہ (فروری 2019): 40 سی آر پی ایف اہلکارہلاک
گچھی رولی بم حملہ (مئی 2019): 16 ہلاک۔
سکما-بیجاپور جھڑپ (اپریل 2021): 22 فوجی مارے گئے۔
جموں ڈرون حملہ (جون 2021): فوجی ہوائی اڈے پر دھماکے۔
کوچی کنونشن بم دھماکہ (اکتوبر 2023): 3 ہلاک، 36 زخمی۔
ریاسی یاتریوں پر حملہ (جون 2024): 9 ہلاک، 41 زخمی۔
پہلگام قتلِ عام (اپریل 2025): 26 سیاح ہلاک۔
دہلی لال قلعہ دھماکہ (نومبر 2025): 8 ہلاک، 30 زخمی۔

گزشتہ دس برسوں میں 500 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔2015 سے 2025 کے دوران وادی کشمیر میں درجنوں کشمیری پنڈت نشانہ بنے، جس سے اقلیتی برادری کا اعتماد بری طرح متزلزل ہو گیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اجیت ڈوول کے دور میں داخلی حملوں میں کمی کے بجائے اضافہ دیکھنے میں آیا۔

Shares: