عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ نے اپنی تازہ رپورٹ میں بھارت کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں پیش آنے والے پہلگام فالس فلیگ حملے کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ رپورٹ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت مودی حکومت کی ریاستی جبر، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، اور انتہا پسند پالیسیوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کو جواز بنا کر کشمیری عوام کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں کی گئیں، جن کا مقصد خطے کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو کمزور کرنا اور عوام کو خوفزدہ کرکے خاموش کرنا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق پہلگام میں پیش آنے والا حملہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا، جسے بی جے پی حکومت نے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے کو بھارتی میڈیا، جسے رپورٹ میں "گودی میڈیا” کہا گیا، نے انتہا پسند قوم پرستی کو ہوا دینے کے لیے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ اس کا مقصد کشمیریوں کے خلاف سخت گیر پالیسیوں کو جائز قرار دینا اور عالمی برادری کی توجہ اصل حقائق سے ہٹانا تھا۔

رپورٹ کے اہم نکات میں شامل ہے کہ حملے کے بعد بھارتی حکام نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے 1500 سے زائد بے گناہ افراد کو حراست میں لیا۔ ان افراد میں نوجوان، بزرگ اور حتیٰ کہ خواتین بھی شامل ہیں، جن پر بغیر کسی مقدمے کے دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے۔ حراست میں لیے گئے افراد کو غیر انسانی حالات میں رکھا گیااور کئی کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اس کے علاوہ ہزاروں گھروں کو بغیر کسی پیشگی تحقیق یا قانونی جواز کے منہدم کر دیا گیا۔ الجزیرہ کے مطابق یہ کارروائیاں اجتماعی سزا کے طور پر کی گئیں تاکہ کشمیری عوام میں خوف کی فضا قائم کی جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ان اقدامات نے نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی بلکہ کشمیریوں کے بنیادی حقِ رہائش کو بھی پامال کیا۔

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بی جے پی حکومت کے آبادیاتی ایجنڈے پر بھی روشنی ڈالی، جس کا مقصد کشمیر کی منفرد ثقافتی اور مذہبی شناخت کو ختم کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نئے قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے غیر کشمیریوں کو خطے میں آباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس سے مقامی آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، کشمیری زبان، روایات اور تاریخی ورثے کو منظم طریقے سے کمزور کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بھارتی میڈیا پر سخت تنقید کی گئی ہے، جسے بی جے پی حکومت کے زیر اثر پروپیگنڈا مشینری کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ میڈیا نے پہلگام واقعے کو ایک خاص زاویے سے پیش کیا، جس میں کشمیریوں کو دہشت گرد اور غدار کے طور پر دکھایا گیا۔ زمینی حقائق کو چھپانے کے لیے سنسرشپ کا سہارا لیا گیا اور آزاد صحافت کو دبایا گیا۔ رپورٹ میں متعدد صحافیوں اور سماجی کارکنوں کے حوالے دیے گئے ہیں جنہیں سچ بولنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا یا ان پر مقدمات درج کیے گئے۔

الجزیرہ نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے سیکیورٹی اقدامات عوام کو تحفظ دینے کے بجائے انہیں مزید خوفزدہ کرنے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ ان اقدامات میں رات کے کرفیو، گھر گھر تلاشی، اور فوجی چوکیوں کی تعداد میں اضافہ شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ پالیسیاں کشمیری عوام کو اپنے ہی گھروں میں قیدی بنا رہی ہیں، جس سے ان کا روزمرہ کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بی جے پی حکومت نے سیاسی مخالفین اور سماجی کارکنوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا ہے۔ متعدد رہنماؤں کو گھر پر نظر بند کیا گیا، جبکہ دیگر کو جھوٹے الزامات کے تحت جیلوں میں ڈال دیا گیا۔ سماجی کارکنوں، جنہوں نے انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھائی، کو دہشت گردی کے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا۔ الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات جمہوریت کے نام پر ریاستی طاقت کا غلط استعمال ہیں۔

الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر کے بحران پر توجہ دے اور بھارتی حکومت کے اقدامات کا جائزہ لے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر کو جبر کے ذریعے حل کرنے کی کوشش نے خطے میں امن کے امکانات کو مزید کمزور کیا ہے۔ عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی آزادانہ تحقیقات کرائیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے بھارتی حکومت کے ایجنڈے کو بے نقاب کرتے ہوئے کشمیر کے جاری بحران کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے۔ رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں نہ صرف کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہیں بلکہ خطے کی ثقافتی اور مذہبی شناخت کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہیں۔ عالمی برادری کی خاموشی اور بھارتی میڈیا کی یک طرفہ رپورٹنگ نے اس بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ الجزیرہ کی اس رپورٹ نے ایک بار پھر کشمیر کے مسئلے کو عالمی ضمیر کے سامنے پیش کیا ہے اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ آخر کب تک کشمیری عوام ریاستی جبر کا شکار رہیں گے؟

Shares: