پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے سابق صوبائی وزیر علیمہ خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر علیمہ خان تحریک چلانے کی صلاحیت نہیں رکھتیں تو مجھے موقع دیا جائے تاکہ میں تحریک کو آگے بڑھا سکوں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ علیمہ خان نے پشتونوں کے بچوں کو تحریک چلانے کا کہا لیکن خود اپنے بچوں کو برطانیہ بھیج دیا، یہ کہاں کا انصاف ہے کہ ایک طرف اپنے بچے محفوظ جگہ بھیج دو اور دوسروں کے بچے تحریک چلائیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بچے پاکستان نہیں جاتے بلکہ تحریک کے لیے ایک شوشہ چھوڑا جاتا ہے۔ علیمہ خان نے پوری پی ٹی آئی قیادت کی بے عزتی کی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ وہ خود تحریک کی قیادت کریں اور اپنی لیڈرشپ صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ سلیمان اکرم راجہ کی جانب سے عالیہ حمزہ کے خلاف غیر مناسب زبان استعمال کرنے کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ سلیمان اکرم راجہ ماضی میں بھی بیرسٹر گوہر پر حملہ کر چکے ہیں اور خود کو کلاس کا مانیٹر سمجھتے ہیں جبکہ باقی سب طالب علم ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ علیمہ خان پی ٹی آئی کے ورکرز اور دیگر لیڈرز کو تنگ کر کے ان پر دباؤ ڈالتی ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی کے کور کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس بدزبانی اور گالی گلوچ پر ختم ہوتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے واضح کیا کہ انہیں بانی پی ٹی آئی سے دور کرنے میں علیمہ خان، سلیمان اکرم راجہ اور شبلی فراز کا کردار شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ علیمہ خان اور ان کے بچے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی تحریک کی قیادت کریں تاکہ پارٹی میں اتحاد قائم ہو۔